Bharat Express

Attack on Gaza

جنگ زدہ علاقے میں خوراک کی ترسیل منقطع ہے اور غزہ میں کام کرنے والے چند ہسپتال زخمیوں سے بھرے ہوئے ہیں وہاں بھوک سے مرنے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔امریکی صدر جوبائیڈن نے خبردار کیا ہے ' رمضان سے پہلے جنگ بندی کا نہ ہونا بہت خطرناک ہو جائے گا۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکہ نے 66 ڈبوں میں 38 ہزار افراد کےکھانے کے لیے تیار کھانا گرایا۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ صرف شروعات ہے، وہ مستقبل میں بھی غزہ میں مقیم فلسطینیوں کی مدد کرتا رہے گا۔ یہ مشترکہ آپریشن تھا۔ اس میں اردنی فوج بھی شامل تھی۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد الثانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاسوں میں شرکت کی۔وزرا نے فوری جنگ بندی کے حصول اور انسانی، خوراک اور طبی امداد کی فراہمی کے لیے امدادی راہ داریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

گزشتہ 3 سالوں میں دو جنگوں میں ہزاروں لوگ مارے گئے اور اربوں ڈالر کی املاک تباہ ہو چکی ہیں۔ فوجی تنازعات کے نتیجے میں لاکھوں لوگ دوسرے ممالک میں بے گھر ہو چکے ہیں۔ اب ایک بڑی آبادی خوراک اور رہائش کے لیے ترس رہی ہے۔

حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر فوجی حملہ کیا جس میں 28000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے۔

الدحدوح اکتوبر کے اواخر میں اس حملے کی رپورٹنگ کر رہے تھے جب انہیں خبر ملی کہ ان کی بیوی، بیٹی اور ایک اور بیٹا اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے گئے ہیں۔

پرینکا گاندھی نے لکھا کہ جس وقت ہمارے بچے جشن منا رہے ہیں، ان کے بچوں کو بے رحمی سے قتل کیا جا رہا ہے اوردنیا کے نام نہاد لیڈران خاموشی سے دیکھ رہے ہیں اور طاقت اور لالچ کی اپنی جستجو میں بغیر کسی رکاوٹ کے آگے بڑھ رہے ہیں۔اس کے باوجود لاکھوں عام لوگ ہیں جو غزہ میں ہونے والے ہولناک تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔

اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مشرقی یروشلم کے علاقے سلوان میں بھی چھاپہ مار کارروائی کی ہے۔غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی حملوں میں غزہ میں کم از کم 21,822 افراد ہلاک اور 56,451 زخمی ہو چکے ہیں۔اس میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 150 افراد ہلاک اور 286 زخمی ہوئے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے جنگی کابینہ کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں قیدیوں کے تبادلے پر بات کی جائے گی۔ وہ اس بارے میں بھی بات کرنا چاہتے تھے کہ جنگ کے اگلے دن غزہ کا کیا ہونا چاہیے، لیکن ان کی کابینہ کے ایک رکن بیزلیل سموٹریچ نے کہا کہ یہ سیکیورٹی کابینہ کا کام ہے، جنگی کابینہ کا نہیں۔

پروفیسر اسلم نے مزید کہا کہ ”کئی صحافی اپنے گھروں میں اسرائیلی فضائی حملوں کی وجہ سے مارے گئے، ان میں بیشتر اپنے بچوں اور خاندانوں سمیت ہلاک ہوئے ہیں۔