Bharat Express

Arvind Kejriwal

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے دونوں فریقوں کو خبردار کیا کہ وہ یہ نہ سمجھیں کہ عدالت ضمانت دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ضمانت دیں یا نہ دیں لیکن ہم یہاں ہر طرف سے حاضر ہیں۔البتہ  حتمی طور پر کچھ فیصلہ نہیں کیا ہے۔

آتشی نے کہا، "جس دن سے کیجریوال کو ای ڈی کے سمن ملنا شروع ہوئے، عام آدمی پارٹی نے کُھلےعام کہا ہے کہ یہ انہیں گرفتار کرنے کی سازش ہے۔"

کیجریوال نے ای ڈی کی طرف سے داخل کیے گئے حلف نامے کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ ای ڈی کیجریوال پر ثبوت کو تباہ کرنے کا الزام لگا رہی ہئ، لیکن ایسا ایک بھی بیان یا ثبوت نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ میں نے ثبوت کو تباہ کیا ہے۔

چوتھے سوال میں عدالت نے سیکشن 8 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کارروائی کے آغاز اور گرفتاری وغیرہ کے درمیان وقت کے فرق کو دیکھتے ہوئے اگر آپ دفعہ 8 کو دیکھیں تو 365 دن کی حد ہے۔

کیجریوال کی طرف سے پیش ہوئے سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے اس کے جواب میں کہا کہ، "ہم نے ضمانت کی عرضی داخل نہیں کی ہے کیونکہ گرفتاری 'غیر قانونی' ہے اور دفعہ 19 (منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون) کا دائرہ بہت وسیع ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہلی کی موجودہ حکومت صرف طاقت کے استعمال میں دلچسپی رکھتی ہے۔

عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ کیجریوال اور مارلینا دونوں نے بے بنیاد الزامات لگائے ہیں کہ بی جے پی اے اے پی ایم ایل ایز کو رشوت دینے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ انہیں اپنے پاس لایا جا سکے اور حکومت کو گرایا جا سکے۔

سپریم کورٹ میں داخل کردہ اپنے نئے حلف نامہ میں اروند کیجریوال نے اپنی گرفتاری کو سیاسی طور پر محرک قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ انتخابات کے دوران حکمراں جماعت کو غیر منصفانہ طور پر فائدہ پہنچانے کے لیے کیا گیا ہے۔

اروند کجریوال کی گرفتاری کے بعد دہلی میں سنیتا کجریوال کی یہ پہلی سیاسی مہم ہے۔ حامیوں نے 'مس یو کجریوال' کے پوسٹر لہرائے  اورپورے روڈ شو کے دوران، حامیوں نے 'جیل کا جواب ووٹ سے' پوسٹر لہرائے۔ روڈ شو کے دوران وزیراعلیٰ کی اہلیہ نے عوام سے جذباتی اپیل کی۔

کیجریوال کو 21 مارچ کو دہلی کی شراب پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم کیجریوال کو اس معاملے میں ابھی تک کوئی قانونی راحت نہیں ملی ہے