سپریم کورٹ سے راحت ملنے کے بعد اروند کیجریوال کی پریشانی میں راؤز ایوینیو کورٹ سے اضافہ ہوگیا ہے۔
جیل جانے کے بعد بھی اروند کیجریوال کے دہلی کا وزیر اعلیٰ بنے رہنے کے خلاف عرضی سننے سے سپریم کورٹ نے پیر(13 مئی، 2024 کو منع کردیا۔ عدالت نے کہا کہ ہم ایسا نہیں کرسکتے۔ عرضی گزارکا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کیجریوال ذاتی مفاد کے سبب عہدہ نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ کیجریوال کے جیل میں رہنے سے کئی ضروری کام متاثرہو رہے ہیں، لیکن سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ دیکھنا لیفٹیننٹ گورنرکے دائرہ اختیارمیں آتا ہے۔ عدالت کسی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم نہیں دے سکتا۔
سپریم کورٹ نے کیا کہا؟
سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ حق کی بات ہے، لیکن اروند کیجریوال کی گرفتاری کے بعد انہیں وزیراعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کرنے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے۔ دراصل، دہلی شراب پالیسی سے متعلق معاملے میں ای ڈی کی گرفتاری کے بعد، عدالت میں اروند کیجریوال کو وزیراعلی کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کرنے والی ایک عرضی دائرکی گئی تھی۔
عدالت نے یہ عرضی ایسے وقت میں خارج کی ہے، جب اروند کیجریوال کو حال ہی میں لوک سبھا الیکشن کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے یکم جون تک عبوری ضمانت دی ہے۔ ویسے کئی بار خود اروند کیجریوال اورعام آدمی پارٹی کے لیڈران کہہ چکے ہیں کہ وہ وزیراعلیٰ عہدے پربنے رہیں گے۔
اروند کیجریوال نے کیا کہا؟
اروند کیجریوال نے تہاڑ جیل سے ضمانت پر چھوٹنے کے بعد اتوارکو کہا تھا کہ بی جے پی میرا استعفیٰ دہلی میں حکومت گرانے کے لئے چاہتی تھی، لیکن میں ایسا ہونے نہیں دوں گا۔ انہوں نے اس دوران دعویٰ کرتے ہوئے کہا، “وہ دہلی کی حکومت کو نہیں گراسکے۔ وہ ہمارے اراکین اسمبلی کو نہیں توڑسکے۔ وہ پنجاب کی حکومت کو ذرا بھی ٹھیس نہیں پہنچا سکے۔ پورا منصوبہ ناکام ہوگیا۔”
بھارت ایکسپریس۔