گینگسٹر لارنس بشنوئی
Lawrence Bishnoi: این آئی اے نے جیل میں بند گینگسٹر لارنس بشنوئی سے متعلق جاری تحقیقات میں کئی بڑے انکشافات کیے ہیں۔ این آئی اے کو یوپی سے گینگسٹر کے ذریعہ خریدے گئے ہتھیاروں کی اطلاع ملی ہے۔ پوچھ گچھ میں اس نے یوپی سے ہتھیار خریدنے کی بات مان لی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ لارنس بشنوئی نے این آئی اے کے سامنے بھی قبول کیا تھا کہ ان کا ایودھیا کے باہوبلی لیڈر وکاس سنگھ سے تعلق تھا۔ معلوم ہوا ہے کہ لارنس بشنوئی اور گولڈی برار مبینہ طور پر پنجابی گلوکار سدھو موسی والا کے قتل میں ملوث تھے۔ واضح رہے کہ موسی والا کو گزشتہ سال 29 مئی کو پنجاب کے ضلع مانسا میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ چنانچہ گزشتہ ہفتے ہی اس گینگ سے تعلق رکھنے والے 10 شارپ شوٹرز کو پولیس نے دہلی سے ملحق سائبر سٹی گروگرام سے گرفتار کیا تھا۔ اگر ذرائع کی مانیں تو لارنس نے پچھلے چار سالوں کے دوران اتر پردیش سے دو کروڑ روپے سے زیادہ کے غیر ملکی ہتھیار اور کارتوس خریدے تھے۔
ذرائع کی مانیں تو این آئی اے کی پوچھ گچھ میں لارنس نے خرجہ کے اسلحے کے اسمگلر قربان اور اس کے رشتہ داروں سے ہتھیار خریدنے کی بات مان لی ہے۔ لارنس بشنوئی نے غازی آباد کے بدنام زمانہ روہت چودھری کے ذریعے اسلحہ اسمگلر قربان سے ملاقات کی تھی۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ دونوں مل کر ہتھیاروں کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتے تھے۔ اطلاعات یہ بھی سامنے آ رہی ہیں کہ غازی آباد کے بدنام زمانہ روہت چودھری اور لارنس کی ملاقات پٹیالہ جیل میں 2017 میں ہوئی تھی۔ ساتھ ہی ایک سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ لارنس کے پاس اے کے 47 کہاں سے آیا؟
ذرائع کی مانیں تو لارنس نے اسے 2021 میں خرجہ کے عمران سے خریدا تھا۔ اس وقت ایودھیا کے لیڈر وکاس سنگھ کے ساتھ ساتھ اتر پردیش کے ایک اور باہوبلی لیڈر کے ساتھ گینگسٹر لارنس کا تعلق بھی سامنے آیا تھا۔ اگرچہ این آئی اے لارنس سے جڑے تمام لنکس کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن اس کے بارے میں بھی معلومات اکٹھی کی جا رہی ہے کہ اسے یوپی میں کہاں کہاں سے مدد مل رہی ہے۔ ساتھ ہی ایک سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ یوپی سے ہتھیاروں کی خرید و فروخت کا بڑا کاروبار کون چلا رہا ہے۔ ساتھ ہی بتا دیں کہ غازی آباد کے بدنام زمانہ مجرم روہت چودھری کے خلاف قتل کے 30 سے زیادہ کیس درج ہیں۔
-بھارت ایکسپریس