علامتی تصویر
جم خانہ کلب میں ایک بار پھر بدعنوانی اور مالی بے ضابطگی کا بڑا معاملہ سامنے آیا ہے۔ الزام ہے کہ 31 مہلوک اراکین کے کارڈ کا استعمال کرکے کلب میں شراب کی بلنگ کی گئی ہے۔ اتنا ہی نہیں فرضی دستاویزپیش کرکے شراب لائسنس کی تجدید کاری بھی کرالی گئی۔ خاص بات یہ ہے کہ اس بار الزامات کے گھیرے میں کلب کے پرانی داغی نہیں بلکہ کمپنی وزارت کے ذریعہ مقررکئے گئے سرکاری ڈائریکٹرہیں۔
وزارت کارپوریٹ افیئرزجم خانہ کلب میں بدعنوانی کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ بدعنوانی اورمالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لئے تعینات سرکاری ڈائریکٹرخود کو الزامات میں گھرے ہوئے ہیں۔ تازہ ترین کیس کے مطابق متوفی کلب ممبران کے کارڈزکا استعمال کرتے ہوئے شراب کا بل دیا گیا۔ یہی نہیں، پچھلے سال 22 اگست 2022 کو لئے گئے شراب کے لائسنس میں جعلی دستاویزات کا استعمال کیا گیا تھا۔ لیکن محکمہ ایکسائزبھی اعلیٰ عہدوں پرفائزسرکاری ڈائریکٹرزکے اثرورسوخ کی وجہ سے اس معاملے میں آنکھیں بند کئے بیٹھا ہے۔ جم خانہ کلب میں ہرسال تقریباً 12-10 کروڑکی شراب فروخت ہوتی ہے۔
یہ ہے معاملہ
کمپنی وزارت کارپوریٹ اورافیئرزجم خانہ کلب کے درمیان چل رہے قانونی تنازعہ کی سماعت کے دوران یکم اپریل 2022 کواین سی ایل ٹی میں خود سالسٹرجنرل تشارمہتا کو پیش ہونا پڑگیا تھا، جس کے بعد بدعنوانی کے سنگین الزامات میں گھرے جم خانہ کے اس وقت کے ایڈمنسٹریٹر اوم پاٹھک کو کلب سے ہٹا دیا گیا۔ اس دوران این سی ایل ٹی نے 15 اشخاص کو جم خانہ کلب کے بورڈ میں تقررکرنے اوردھوکہ دہی کے معاملوں میں اصلاحی اقدامات کرنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔ مگر کمپنی وزارت کارپوریٹ نے محض 6 افراد کو بورڈ میں مقررکیا۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ان میں سے ایک رکن نے بورڈ سے استعفیٰ دے دیا۔ مگرسابق نوکر شاہ ملے سنہا نے اگست 2022 تک کمپنی وزارت کارپوریٹ اوراین سی ایل ٹی سے اس حقائق کو چھپاکر رکھا اور قانی لازمیت کو درکنارکرکےغیرقانونی طریقے سے فیصلے لئے جاتے رہے۔
کیا ہیں الزام؟
الزام ہے کہ کمپنی وزارت کارپوریٹ کے ذریعہ مقررڈائریکٹروں میں سے کچھ افراد نے اپنی پارٹیاں کرنے اورکلب کاٹیج کا استعمال کرنے کے لئے کاٹیج نمبر10, 12 اور28 سے سی سی ٹی وی کیمرے بھی ہٹوا دیئے۔ اتنا ہی نہیں نامعلوم افراد لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے 31 مہلوک اراکین کے کارڈ کا غلط استعمال کرکے ان کے نام سے شراب کی بلنگ بھی کی جاتی رہی۔ آڈٹ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہونے کے بعد رپورٹ کے اس حصے کو اراکین اور وزارت ہی نہیں این سی ایل ٹی سے بھی چھپاکر رکھا گیا۔
ایکسائز لائسنس کے لئے جعلی دستاویزات لگائے
جم خانہ کلب کے ایکسائز لائسنس کی تجدید کے لئے سرکاری ڈائریکٹرز نے محکمہ ایکسائزمیں جعلی دستاویزات کے ساتھ درخواست دے دی۔ اگست 2022 میں، کلب کے ایڈمنسٹریٹر عہدے سے اپریل میں ہٹا دیئے گئے اوم پاٹھک اور 2018 میں کلب سے استعفیٰ دے چکے کلب کے اس وقت کے سکریٹری ایچ ڈی ساسن کے دستاویز لگاکر جدید کاری کے لئے درخواست دی گئی۔ لیکن جانکاری کے باوجود ایکسائزکمشنراس معاملے میں آنکھیں بند کئے بیٹھے ہیں۔ کیونکہ کلب کے ڈائریکٹرز منڈل میں شامل ملے سنہا آئی بی میں اسپیشل ڈائریکٹررہ چکے ہیں، تو کچھ لوگ حکمراں بی جے پی کے لیڈرہیں۔ جبکہ اس معاملے میں ان کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہئے۔
ای او ڈبلیو اور شراب پالیسی محکمہ کٹہرے میں
سال 2021 میں شراب پالیسی معاملے میں دو ایف آئی آر درج کرنے والی دہلی پولیس کی ای او ڈبلیو بھی اس معاملے میں الزامات کے گھیرے میں ہیں۔ الزام ہے کہ اس معاملے میں محض اس لئے جانچ کی خانہ پُری کی جارہی ہے کیونکہ ملزم اعلیٰ عہدوں پر تعینات رہ چکے ہیں یا بی جے پی میں اہم عہدوں پر کام کر رہے ہیں۔ جبکہ شراب کمشنر شکایت ملنے کے باوجود فرضی دستاویزوں سے شراب لائسنس لینے والے کلب ڈائریکٹروں کے خلاف کارروائی کی ہمت نہیں کر پا رہے ہیں۔
فورنسک آڈٹ میں ہیراپھیری
حیرانی کی بات ہے کہ کلب کے لاکھوں روپئے خرچ کرکے گھوٹالوں کی جانچ کے لئے کرائی گئی آڈٹ رپورٹ میں بھی ہیرا پھیری کردی گئی ہے۔ 11 نومبر کو پوری ہوچکی اس رپورٹ کو پہلے تو این سی ایل ٹی سے چھپایا گیا اور پھر اس میں مہلوک اراکین کے نام پر کی جارہی شراب کے فروخت کے حصے کو بھی غائب کردیا گیا۔
اراکین کو فرضی بتایا
کلب کے 570 اراکین نے 6 موضوعات پر ای جی ایم بلانے کے لئے اپنے دستخط سے کلب کو ایک میمورنڈم سونپا تھا۔ الزام ہے کہ پہلی بار این سی ایل ٹی میں کلب کا موقف رکھنے کے لئے این سی ایل ٹی میں پیش ہوئے بی جے پی لیڈر اور کلب کی لیگل کمیٹی کے صدرنلن کوہلی نے ان اراکین کے دستخط کو ہی مشتبہ بتا دیا اور ای جی ایم نہیں کرانے کے لئے این سی ایل ٹی سے رضامندی لے لی، جس سے کلب اراکین میں ناراضگی بنی ہوئی ہے۔ کلب صدر ملے ملے سنہا نے اس معاملے میں کسی بھی الزام کے بارے میں کوئی جواب نہیں دیا۔
بھارت ایکسپریس۔