راجیہ سبھا میں صدر جمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تحریک کا جواب دیتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا کہ حکومت منی پور میں حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ منی پور میں تشدد کے واقعات میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ منی پور میں اسکول کالج اور دیگرادارے بھی کھلے ہیں۔ جس طرح ملک میں امتحانات ہوئےتھے، وہاں بھی امتحانات ہوئے ہیں۔ مرکزی حکومت سب سے بات کرکے ہم آہنگی کا راستہ کھولنے کی کوشش کر رہی ہے۔ چھوٹے گروپوں سے بات چیت ہو رہی ہے۔ وزیر داخلہ وہاں گئے اور کئی دن ٹھہرے۔ افسران بھی مسلسل جا رہے ہیں۔ مسئلے کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔
پی ایم مودی نے کہا کہ منی پور میں بھی سیلاب کا بحران جاری ہے۔ ریاست اور مرکز مل کر منی پور کی فکر کر رہے ہیں۔ این ڈی آر ایف کی دو ٹیمیں آج ہی وہاں بھیجی گئی ہیں۔ جو بھی عناصر منی پور کی آگ میں ایندھن ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، میں انہیں خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ان سرگرمیوں کو روک دیں۔ ایک وقت آئے گا جب منی پور خود ان لوگوں کو مسترد کردے گا۔ جو لوگ منی پور، منی پور کی تاریخ جانتے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ وہاں جدوجہد کی ایک طویل تاریخ رہی ہے۔ کانگریس والوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ان حالات کی وجہ سے اس چھوٹی ریاست میں 10 بار صدر راج لگانا پڑا۔ ہمارے دور میں ایسا نہیں ہوا۔ کوئی تو وجہ ضرور ہوگی۔ 1993 میں بھی ایسا ہی تشدد کا دور تھا۔ ہمیں اس ساری تاریخ کو سمجھ کر آگے بڑھنا ہے۔ جو بھی اس میں تعاون کرنا چاہتا ہے، ہم ہر ایک کا ساتھ دینے کو تیار ہیں۔
نارتھ ایسٹ ترقی کا انجن بن رہا ہے – پی ایم
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ پہلے کی حکومت نے شمال مشرق کو ان کے اپنے حالات پر چھوڑ دیا گیا تھا۔ان کی سوچ تھی کہ وہاں نو دس سیٹیں ہیں، اس سے کیا فرق پڑتا ہے، اس لیے اسے اس کی قسمت پر چھوڑ دیا گیا۔ آج شمال مشرق ملک کی ترقی کا انجن بن رہا ہے۔ ہم نے پچھلے پانچ برسوں میں جتنا کام کیا ہے ،اگر کانگریس کو کرنا ہوتا تو اس کیلئے 20 سال لگ جاتے۔ شمال مشرق میں دیرپا امن کے لیے 10 سال سے مسلسل کوششیں کی گئی ہیں۔ بغیر رکے اور تھکے بغیر کوششیں کی گئی ہیں۔ ملک میں اس پر کم بحث ہوئی ہے لیکن نتائج بڑے پیمانے پر سامنے آئے ہیں۔ سرحدی تنازعہ اہم رہا ہے، ہم اسے ریاستوں کے ساتھ مل کر حل کر رہے ہیں۔ یہ شمال مشرق کے لیے ایک بہترین خدمت ہے۔ مسلح گروہ تھے جو لڑتے تھے، آج ان سے مستقل معاہدے کیے جا رہے ہیں۔ جن کے خلاف سنگین مقدمات ہیں وہ عدالت جانے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔ عدلیہ پر اعتماد بڑھانا ضروری ہے۔
بھارت ایکسپریس۔