Bharat Express

Jagdeep Dhankhar

نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے منگل (24 دسمبر 2024) کو پہلی بار اپنے خلاف لائے گئے نوٹس پر تبصرہ کیا۔ چندر شیکھر آزاد کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ سبزی کاٹنے والے چاقو سے کبھی بائی پاس سرجری نہ کریں۔

چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کو جواب دیتے ہوئے راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ آپ نے آئین کی خلاف ورزی کی ۔ ہم یہاں آپ کی تعریف کرنے نہیں آئے۔

کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیوسی) کے رکن ڈاکٹر سید ناصر حسین نے کہا کہ ایوان میں اپوزیشن کی آواز دبائی جا رہی تھی، ایسا مسلسل ہو رہا تھا، اس لئے اپوزیشن نے فیصلہ کیا کہ جمہوریت کو زندہ رکھنے کے لئے راجیہ سبھا کے چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تجویز لائی جائے۔

انڈیا الائنس نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا نوٹس دے دیا ہے۔

راجیہ سبھا چیئرمین کے جانبدرانہ پالیسی پر انڈیا اتحاد نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور اس اظہار کے طور پر انہوں نے راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کانگریس ایم پی نے کہا کہ میں اس کے بارے میں سن کر حیران ہوں۔ میں نے اس کے بارے میں کبھی نہیں سنا۔ میں کل 12.57 بجے ایوان کے اندر پہنچا۔ ایوان  کی کاروائی دوپہر ایک بجے  روک دی گئی۔ دوپہر 1 سے 1.30 بجے تک میں ایودھیا کے ایم پی اودھیش پرساد کے ساتھ کینٹین میں بیٹھا اور لنچ کیا۔

ہندوستان کے آئین کے تحت دوسرے عہدے پر فائز شخص کی آپ سے گزارش ہے کہ براہ کرم مجھے بتائیں، کیا کسان سے وعدہ کیا گیا تھا، اور کیا وعدہ کیا گیا تھا، وعدہ کیوں کیا گیا؟ اور وعدہ نبھانے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ پچھلے سال بھی  کسانوں کا آندولن تھا، اس سال بھی آندولن پر ہیں۔

نائب صدر جگدیپ دھنکھر نے کہا کہ قومی مفاد سب سے اہم ہے اور اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نظام انصاف میں ہائی کورٹ اور ریاستوں کے چیف جسٹس کا کردار سب سے اہم ہے۔

اس دوران بولنے کی اجازت نہ ملنے پر ناراض اپوزیشن نے ایوان کا بائیکاٹ کیا اور راجیہ سبھا سے واک آؤٹ کیا۔ ایوان میں اپوزیشن کے کئی ارکان اپوزیشن کو بولنے کا موقع دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

جگدیپ دھنکڑ نے کہا کہ پورا ملک ونیش کے لیے غمزدہ ہے، ہر کوئی غمزدہ ہے۔ اس پر سیاست نہ کریں۔ ہم انہیں وہ سب کچھ دیں گے جو میڈل جیتنے والے کو ملنا چاہیے۔