راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کے خلاف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کی تجویز پیش کردیا ہے۔
نائب صدر جگدیپ دھنکھر نے ہفتہ 10 اگست 2024 کو راجستھان ہائی کورٹ کی پلاٹینم جوبلی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے بنگلہ دیش کی صورتحال اور ملک میں نافذ ایمرجنسی کا ذکر کیا۔ اس دوران انہوں نے ملک کے مضبوط عدالتی نظام کی تعریف کی۔
‘کچھ ملک دشمن نریٹیوپھیلا رہے ہیں’
نائب صدر جمہوریہ نے خبردار کیا کہ چند ملک دشمن عناصریہ نریٹیو چلانے کی سازش کر رہے ہیں کہ ہندوستان کے پڑوسی ممالک میں بھی ایسے ہی واقعات دہرائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ذمہ دارانہ عہدوں پر فائز ہیں پھر ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات کیسے دے سکتے ہیں۔ ایسی ملک دشمن طاقتیں ملک کو توڑنے کے لیے تیار ہیں اور قوم کی ترقی کو پٹڑی سے اتارنا چاہتی ہیں۔
نائب صدر جگدیپ دھنکھر نے کہا کہ قومی مفاد سب سے اہم ہے اور اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نظام انصاف میں ہائی کورٹ اور ریاستوں کے چیف جسٹس کا کردار سب سے اہم ہے۔
ملک کے تاریک دور کو ایمرجنسی کہا گیا
اس دوران انہوں نے 1975 میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی طرف سے لگائی گئی ایمرجنسی کا بھی ذکر کیا اور اسے آزادی کے بعد ملک کا سیاہ ترین دور قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کے علاوہ عدلیہ میں جمہوریت کی مضبوطی میں کردار قابل تحسین ہے۔ ایمرجنسی کے دوران جمہوریت کی بنیادی روح کو کچل دیا گیا تھا۔
نائب صدر جمہوریہ نے 25 جون کو آئین کے قتل کے دن کے طور پر منانے پر حکومت ہند کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو ایمرجنسی کے تاریک دور سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔ ہماری عدلیہ اندرا گاندھی کی آمریت کے سامنے جھک گئی اور آزادی ایک شخص کے ہاتھوں یرغمال رہی۔ اگر ایمرجنسی نہ ہوتی تو ہندوستان دہائیوں پہلے ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچ چکا ہوتا۔
نائب صدر جگدیپ دھنکھر نے کہا کہ جمہوریت میں اختیارات کی علیحدگی کا احترام کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’پارلیمنٹ عدالتی فیصلے نہیں دے سکتی، اسی طرح عدالتیں بھی قانون نہیں بنا سکتیں۔
بھارت ایکسپریس