Bharat Express

BJP vs Congress

سید ناصرحسین نے کہا کہ مجھے حیرانی تب ہوئی جب بی جے پی کے ممبران نے ایوان میں کہا کہ آئین سے اوپر شرعیہ کو رکھا گیا۔ میں ان کا دھیان آرٹیکل25-26 کی طرف دلانا چاہوں گا،جس میں صرف اسلام کے لئے نہیں بلکہ تمام مذاہب کے لئے مذہبی آزادی کا حق دیا گیاہے۔

جب میں یہ کہتی ہوں کہ وہ ایک ذات کو دوسری ذات کے خلاف کھڑا کر کے معاشرے اور برادریوں کے تنازعات کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر ر ہے ہیں، تو سیاست میں کوئی بھی نووارد ہی اسے تعریف کے طور پر دیکھے گا۔ مجھے لگتا ہے کہ میں نے اپنے تجزیہ میں اس کے بارے میں بہت زیادہ بات کی ہے۔

ہریانہ میں کل 90 اسمبلی سیٹیں ہیں۔ یہاں پرکسی بھی پارٹی کو اکثریت کے لئے 46 سیٹوں کی ضرورت ہوگی۔ یہاں پر 10 سالوں سے بی جے پی کی حکومت ہے۔ اس الیکشن میں کانگریس-بی جے پی میں سخت مقابلہ ہے۔

کانگریس لیڈر اجے کمار نے کہا کہ امت شاہ، پہلے چندرابابو نائیڈو اور جے ڈی ایس سے حمایت لینا بند کریں اور پھر اس طرح کی بات کریں، اگر امت شاہ اس طرح بولیں گے تو پی ایم مودی خود امت شاہ کو پارٹی سے نکال دیں گے۔

پولیس کو شبہ ہے کہ لوگ راہل گاندھی کے گھر کے باہر پلے کارڈز یا ہورڈنگز لیے جمع ہوسکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مقامی پولیس کو راہل گاندھی کی رہائش گاہ کے ارد گرد 24 گھنٹے نگرانی بڑھانے کو کہا گیا ہے۔رائے بریلی کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کو زیڈ پلس سیکورٹی حاصل ہے۔

کانگریس کو اب بتانا چاہیے کہ کیا پریس کانفرنس میں عآپ کے خلاف دیے گئے ثبوت جھوٹے تھے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کا دوہرا معیار ہے۔ میں ملک کو بار بار یاد دلانا چاہتا ہوں کہ یہ کیسی منافقت چل رہی ہے۔ یہ لوگ دہلی میں ایک اسٹیج پر بیٹھ کر بدعنوانوں کو بچانے کے لیے ریلیاں نکالتے ہیں۔

راجیہ سبھا میں صدر جمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تحریک کا جواب دیتے ہوئے پی ایم مودی نے بنگال میں پیش آئے اس واقعے کا ذکر کیا جس میں ایک خاتون کو سرعام پیٹا جارہا تھا۔

پی ایم مودی نے کہا کہ منی پور میں بھی سیلاب کا بحران جاری ہے۔ ریاست اور مرکز مل کر منی پور کی فکر کر رہے ہیں۔ این ڈی آر ایف کی دو ٹیمیں آج ہی وہاں بھیجی گئی ہیں۔ جو بھی عناصر منی پور کی آگ میں ایندھن ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہم وطنوں نے کنفیوژن کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے اور اعتماد کی سیاست کو منظور کر لیا ہے۔ عوامی زندگی میں میرے جیسے بہت سے لوگ ہیں جو اپنے خاندان سے سرپنچ بھی نہیں رہے اور نہ ہی سیاست سے کوئی تعلق ہے۔

پی ایم مودی نے کہا کہ  ہم چاہتے ہیں کہ کسان پھلوں اور سبزیوں کی طرف متوجہ ہوں اور ہم ان کے ذخیرہ کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے منتر پر ہم نے ملک کی ترقی کے سفر کو تیز کرنے کی کوشش کی ہے۔