بی جے پی سے معطل کئے گئے اقلیتی مورچہ کے بیکانیر ضلع صدر عثمان غنی کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔
راجستھان کی کل 25 لوک سبھا سیٹوں کے لئے ووٹنگ ختم ہوچکی ہے۔ اس درمیان خبرہے کہ بیکانیر بی جے پی اقلیتی مورچہ کے صدر رہے عثمان غنی گرفتار ہوگئے ہیں۔ تین دن پہلے ہی بی جے پی نے انہیں پارٹی سے باہرکیا تھا، جس کے بعد پولیس نے انہیں اتوار 28 اپریل کی صبح گرفتارکرلیا ہے۔ عثمان غنی کی گرفتاری ان کے بیان سے متعلق ہوئی ہے، جو انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے متعلق دیا تھا۔
دراصل، عثمان غنی نے کچھ دن پہلے ہی ایک انٹرویو کے دوران وزیراعظم نریندر مودی سے متعلق تبصرہ کیا تھا۔ انہوں نے وزیراعظم مودی کی باتوں کو واحیات بتایا تھا۔ انہوں نے انٹرویو میں کہا تھا کہ بھلے ہی وزیراعظم مودی پارٹی کا سب سے بڑا چہرہ ہیں، لیکن جس طرح سے انہوں نے مسلم طبقے سے متعلق بیان دیا تھا، وہ مجھے اچھا نہیں لگا۔
وزیراعظم مودی سے متعلق دیا تھا بیان
اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ بی جے پی صرف نریندرمودی کی ہی پارٹی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ بی جے پی ریاست میں 25 میں سے تقریباً 3 سے 4 سیٹیں ہارے گی۔ عثمان غنی کے اس بیان سے متعلق کانگریس نے سوشل میڈیا پر وائرل کردیا تھا، جسے لاکھوں لوگوں نے دیکھا۔ اس کے بعد پارٹی حرکت میں آئی اور عثمان غنی کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔
پارٹی نے 6 سال کے لئے کیا معطل
اس انٹرویو کے بعد سے عثمان غنی سبھی کی نظروں میں آگئے۔ پارٹی نے ان کے بیان پر ناراضگی ظاہرکی۔ پارٹی نے ان کے خلاف سخت رخ اپناتے ہوئے انہیں 6 سال کے لئے پارٹی سے معطل کردیا۔ ڈسپلنری کمیٹی کے صدر اونکارسنگھ لکھاوت نے گزشتہ 24 اپریل کو حکم جاری کرکے عثمان غنی کو پارٹی سے باہر کا راستہ دکھایا تھا۔ اونکارسنگھ نے اپنے حکم میں لکھا تھا کہ عثمان غنی کو پارٹی کا ڈسپلن شکنی کے الزام کی وجہ سے معطل کیا گیا ہے۔
پولیس نے عثمان غنی کو کیا گرفتار
عثمان غنی کی معطلی کے 4 دن بعد ہی پولیس نے انہیں گرفتارکرلیا ہے، جس سے متعلق کافی بحث ہو رہی ہے۔ مکتا پرساد کے تھانہ انچارج دھیریندرسنگھ نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ عثمان غنی کسی معاملے کی شکایت کرنے کے لئے تھانے پہنچے تھے۔ اسی دوران ماحول خراب کرنے کے الزام میں پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔
بھارت ایکسپریس۔