بنارس ہندو یونیورسٹی میں پابندی کے بعد بھی طلبا نے کھیلی ہولی۔ (تصویر: سوشل میڈیا)
بنارس ہندو یونیورسٹی انتظامیہ کے ذریعہ کیمپس احاطے میں پابندی عائد کئے جانے کے معاملے پر سیاست بھی شروع ہوگئی ہے۔ اس دوران طلبا نے کیمپس میں احتجاج کرتے ہوئے جم کر ہولی کھیلی۔ طلبا نے بی ایچ یو کیمپس میں جم کررنگوں کا تہوار منایا اور جم کر عبیر اور گلال اڑائے۔
وشو ہندو پریشد نے یونیورسٹی کے اس فیصلے کو تغلقی فرمان قرار دیتے ہوئے اسے ہندو مخالف بتایا ہے۔ وی ایچ پی نے کہا کہ افطار پارٹی کا انعقاد کرنے والے بنارس ہندو یونیورسٹی میں ہولی نہیں منانے کا تغلقی فرمان جاری کیا گیا ہے۔ اس پورے معاملے سے متعلق سوشل میڈیا پر جم کر ویڈیو وائرل ہو رہے ہیں۔
Varanasi, UP | The BHU administration issued an advisory on March 1 in the wake of upcoming Holi festival, stating that there would be a ban on gathering at public places inside the campus to play Holi, hooliganism during Holi, and playing music in the campus. pic.twitter.com/0stUvdHjSv
— ANI UP/Uttarakhand (@ANINewsUP) March 4, 2023
طلبا نے مخالفت میں ہولی سے پہلے منایا رنگوں کا تہوار
بی ایچ یو انتظامیہ نے باضابطہ ایک سرکلر جاری کرکے یونیورسٹی کیمپس میں عوامی طور پر ہولی منانے، ہنگامہ کرنے اور میوزک بجانے پر پوری طرح سے پابندی لگا دی ہے۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ جو بھی طلبا اس حکم کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ پراکٹر کا یہ حکم سامنے آتے ہی طلبا مشتعل ہوگئے اور حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے طلبہ وطالبات نے کیمپس میں ہولی سے ہی جم کر ہولی کھیلی۔ ہولی کھیلتے ہوئے طلبہ وطالبات کے کچھ ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں۔ ویڈیو میں بی ایچ یو کے مدھوبن سے لے کر آرٹ فیکلٹی تک ہولی کی مستی کا رنگ ہرکسی پر نظر آرہا ہے۔
یونیورسٹی نے ایک سرکلر جاری کرکے کہا ہے کہ سبھی طلبا وطالبات اور ملازمین کو احاطے میں ہولی کھیلنے یا گانا بجانے پر مکمل پابندی عائد ہے۔ اس طرح کے پروگرام کرنے والوں کے خلاف انتظامیہ کی طرف سے کارروائی کی جائے گی۔ یونیورسٹی کی طرف سے جاری سرکلر میں کہا گیا ہے کہ تمام ڈائریکٹرز، فیکلٹی سربراہ، انتظامی سرپرستوں اور ہاسٹل کوآرڈینیٹرز یہ معلومات اپنے طلباء تک پہنچائیں۔ طلباء اور ملازمین یونیورسٹی کے قوانین پرمکمل طور پر عمل کریں۔
ये परिपत्र है या कोई तुगलकी फरमान…!!
कहीं ये विश्व विद्यालय के नाम से “हिन्दू” शब्द हटाने कि शुरुआत तो नहीं…!! pic.twitter.com/D3SK9Aa9Dq— विनोद बंसल Vinod Bansal (@vinod_bansal) March 3, 2023
وشو ہندو پریشد نے کہا- یہ تغلقی فرمان
یونیورسٹی کا یہ سرکلر سامنے آنے کے بعد ردعمل بھی سامنے آنا شروع ہوگیا ہے۔ اس سے متعلق وشو ہندو پریشد کے ترجمان ونود بنسل نے ٹوئٹ کرکے کہا ہے کہ یہ سرکلر ہے یا کوئی تغلقی فرمان… کہیں یہ یونیورسٹی کے نام سے ‘ہندو’ لفظ لٹانے کی شروعات تو نہیں…!’۔ انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ہولی صرف تہوار نہیں، پوری دنیا میں سماجی ہم آہنگی کا منتر بھی ہے۔
-بھارت ایکسپریس