چنڈی گڑھ میئرالیکشن 2024 پر سپریم کورٹ نے سخت رویہ اپنایا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ چنڈی گڑھ میئرالیکشن دوبارہ ہونا چاہئے۔ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) چندرچوڑنے انل مسیح کو پھٹکارلگائی۔ اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے کی کل پھرسماعت ہوگی۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ وہاں پارٹی بدلنے کے واقعہ رونما ہو رہے ہیں۔ الیکشن بھی جلد ہونا ضروری ہے۔
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریٹرننگ آفیسرانل مسیح سے پوچھا کہ آپ کیمرے کی طرف کیوں دیکھ رہے تھے؟ اس پرانل مسیح نے کہا کہ وہاں بہت شور ہو رہا تھا۔کونسلر کیمرہ-کیمرہ چلا رہے تھے۔ تبھی میں نے ادھردیکھا کہ کیا بات ہے۔
انل مسیح کو سپریم کورٹ نے لگائی پھٹکار
چیف جسٹس نے انل مسیح سے سوال کیا کہ آپ بیلٹ پیپرخراب کیوں کر رہے تھے؟ اس پرصفائی دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں دستخط (سائن) کر رہا تھا۔ اس پرچیف جسٹس نے پھرکہا کہ لیکن آپ مارک بھی لگاتے ہوئے نظرآرہے تھے، جس پرانل مسیح نے کہا کہ جن پیپرمیں پہلے سے کرابی کی گئی تھی۔ ان پر میں نے نشان لگائے۔ اس جواب پرڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ آپ کو ایسا کرنے کا کوئی قانونی اختیارنہیں تھا۔ آپ پرمقدمہ چلناچاہئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ڈپٹی کمشنرکو حکم دیں گے کہ وہ ایک غیرجانبدار الیکشن آفیسرکا تقررکیا جائے۔ نئے انتخابات ہونے چاہئیں۔ مانیٹرنگ کے لئے جوڈیشل آفیسربھی تعینات کیا جائے۔
چیف جسٹس نے مانگے تمام ریکارڈ
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سالسٹرجنرل نے کہا کہ میرا مشورہ ہے کہ ہائی کورٹ انتخابی افسرکی تقرری کرے۔ بیلٹ پیپراور ریکارڈ بھی دیکھے جائیں۔ اس پرچیف جسٹس نے کہا کہ ہم ہائی کورٹ سے کہیں گے کہ ایک افسرکو تمام ریکارڈ کے ساتھ ہمارے پاس بھیجیں۔ ہم اس کا معائنہ کرکے آگے حکم دیں گے۔ اس معاملے پرسپریم کورٹ میں منگل (20 فروری) کو سماعت ہوگی۔ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران کہا کہ ریکارڈ کے محفوظ یہاں پہنچنے کے لئے انتظامات کئے جائیں۔ افسرہمارے سامنے ووٹنگ کا پورا ویڈیو بھی رکھیں۔ انتخابی افسرانل مسیح ہمارے سامنے آئے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے 8 بیلٹ پیپرپرنشان لگائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بیلٹ پیپرخراب تھے۔ ان پرنشان لگائے۔
اس سے قبل، عام آدمی پارٹی میئرامیدوارکے وکیل نے کہا کہ سبھی ویڈیو فوٹیج کو محفوظ کرلیا گیا ہے، ریٹرننگ آفیسرعدالت میں آئے ہیں۔ سالسٹرجنرل تشارمہتا نے کہا کہ الزام تراشی اور جوابی الزام تراشی سے بچنے کے لئے سپریم کورٹ ہائی کورٹ سے ریٹرننگ آفیسر کے طورپر کام کرنے کے لئے ایک افسرکی تقرری کرنے کی سفارش کرسکتا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے میئرامیدوارکے وکیل نے کہا کہ بیلٹ پیپرکو اِن ویلیڈ (غیرقانونی) مان کرخارج کیا جاسکتا ہے۔ اس کی دومثال ہیں، پہلا کاغذ پرایک نشان ہوتا ہے، جس سے ووٹ کی پہچان کرتا ہے۔ دوسرا یہ کہ ووٹ کراس اس طرح سے کیا جاتا ہے کہ یہ پہچاننا مشکل ہوجاتا ہے کہ ووٹ کس کے حق میں ہے۔ وکیل نے مزید کہا کہ ہم اس فیصلے پرہیں کہ کیا ریٹرننگ آفیسرکے نشان سے بیلٹ پیپر کے ووٹ غیرقانونی ہوجائیں گے۔ عام آدمی پارٹی کے امیدوارکی طرف سے وکیل نے یہ بھی کہا کہ کیا نشان کی پرواہ کئے بغیرازسرنو الیکشن کرانے کے بجائے، موجودہ بیلٹ پیپرکی گنتی کی جاسکتی ہے۔