مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔
سپریم کورٹ نے پیرکے روزمختارانصاری کے چھوٹے بیٹے عمرانصاری کو بڑی راحت دی۔ عمرانصاری کو 2022 کے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملے میں عدالت عظمیٰ سے عبوری ضمانت ملی ہے۔ عمرانصاری پرالزام لگایا ہے کہ اس نے دیگرملزمین کے ساتھ مئوضلع انتظامیہ کو دھمکی دی تھی اور 2022 کے یوپی اسمبلی الیکشن کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی۔
وہیں، ان کے بڑے بھائی عباس انصاری کوعبوری ضمانت دینے والے معاملے کی سماعت کے راضی ہوگیا ہے۔ عباس انصاری کے وکیل کپل سبل نےعدالت سے مختارانصاری کے 40ویں دن یعنی چالیسواں میں شامل ہونے کے لئے ان کے بڑے بیٹے کوعبوری ضمانت کا مطالبہ کیا۔ کپل سبل نے کہا کہ اس معاملے میں جلد سماعت ہو۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے 7 مئی کوسماعت کو یقین دہانی کرائی ہے۔
سپریم کورٹ نےعباس انصاری کودی تھی عبوری ضمانت
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ 9 اپریل کومختارانصاری کے بیٹےعباس انصاری کوتین دنوں کی راحت فراہم کی تھی۔ عبوری ضمانت دیتے ہوئےعدالت نے عباس انصاری کو والد مختارانصاری کی قبرپرفاتحہ پڑھنے کی اجازت دی تھی۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ پوری سیکورٹی کے ساتھ عباس انصاری کو لے جرایا جائے۔ اس کے اگلے دن عباس انصاری نے اپنے والد کی قبرپرفاتحہ پڑھا تھا۔ اس کے بعد اسے غازی پورضلع جیل میں رکھا گیا۔ 11 اور12 اپریل کوعباس انصاری نے اپنے اہل خانہ سے ملاقات کی تھی۔ وہیں، 13 اپریل کو عباس انصاری کو واپس کاس گنج جیل لایا گیا تھا۔
والد کے جنازے میں شامل نہیں ہوسکے تھے عباس انصاری
دراصل، مختارانصاری کی 28 مارچ کودل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے انتقال ہوگیا تھا۔ وہ باندہ جیل میں بند تھے۔ رات میں طبیعت خراب ہونے پراسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں علاج کے دوران موت ہوگئی۔ مختارانصاری کی فیملی نے الزام لگایا تھا کہ انہیں سلوپوائزن دیا گیا ہے اوربہترعلاج بھی نہیں دیا گیا۔ مختارانصاری کی لاش کوان کے آبائی گاؤں غازی پورکے محمدآباد میں بھیجا گیا، جہاں 30 مارچ کومحمدآباد کے کالی باغ قبرستان میں مختار انصاری کوسپردخاک کردیا گیا۔