کانگریس کے صدر ملیکا ارجن کھڑگے۔ (فائل فوٹو)
Mallikarjun Kharge on Parliament Remarks Expunged Row: کانگریس کے قومی صدر ملیکا ارجن کھڑگے نے ہفتہ (11 فروری) کو جھارکھنڈ کے صاحب گنج سے پارٹی کے ‘ہاتھ سے ہاتھ جوڑو’ مہم کو شروع کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر مرکزی حکومت پر جم کر تنقید کی۔ انہوں نے پارلیمنٹ کی کارروائی سے ہٹائے گئے ان کے خطاب کے نکات سے متعلق بھی مودی حکومت پر تنقید کی اور زور دے کر پوچھا کہ بولنے کی آزادی کہاں ہے؟ کھڑگے نے کہا کہ پارلیمنٹ سے باہر یا اندر بھی بولنے کی آزادی نہیں ہے۔ اگر کوئی سچ بولتا، لکھتا یا دکھاتا ہے تو اسے جیل بھیج دیا جاتا ہے۔
کیا کہا ملیکا ارجن کھڑگے نے؟
کانگریس صدرنے عوامی جلسے کو خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم مودی اور کاروباریوں کے مبینہ تعلقات سے متعلق بی جے پی پرتنقید کی۔ اپنے خطاب کے ایک حصے میں کھڑگے نے کہا، ‘بی جے پی ہمیشہ جھوٹ بولتی ہے، یہ جھوٹوں کے سردارہیں سب۔ یہ فیکٹ بول رہے، میں نہیں بول رہا ہوں۔ میں یہیں نہیں بول رہا ہوں، میں پارلیمنٹ میں بھی بولا۔ میں جب بولتا ہوں تب ہمارا جو کہنے کا مقصد غریبوں کے بارے میں ہو، ملک کے بارے میں ہو، جب ہم کہتے ہیں تو ہمارے پورے الفاظ کو نکال دیتے ہیں۔ پورے کا پورا۔ میں نے کچھ نہیں کہا تھا’۔
فریڈم آف اسپیچ کہاں ہے؟
ملیکا ارجن کھڑگے نے مزید کہا، ‘میں نے بولا مودی صاحب آپ مونی بابا ہو تو فوراً چیئرمین نے اس کونکالا، ارے مونی بابا پارلیمنٹ میں پہلے انہوں نے بولا۔ واجپئی جی نے ہمارے نرسنگھ راو جی کو بولا۔ یہ بی جے پی کے لوگ منموہن سنگھ جی کو بولے مونی بابا۔ اگر میں مونی بابا راجیہ سبھا میں کہتا ہوں تو وہ نکالا جاتا ہے۔ تو کہاں ہے فریڈم آف اسپیچ (بولنے کی آزادی) کہاں ہے؟ ارے پارلیمنٹ میں بھی نہیں، پارلیمنٹ کے باہر بھی نہیں، اگر کوئی سچائی بولتا ہے، کوئی سچائی لکھتا ہے، کوئی سچائی دکھاتا ہے تو اس کو یہ لوگ جیل بھیجتے ہیں۔ ایسی حکومت ہونی چاہئے؟’ کھڑگے نے اسی کے ساتھ مہنگائی اوربے روزگاری جیسے موضوعات پر بھی مودی حکومت کو گھیرا۔
واضح رہے کہ حال میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور موجودہ پارٹی صدر ملیکا ارجن کھڑگے نے اڈانی گروپ سے متعکیا ہے تنازعہ؟لق بی جے پی کو پارلیمنٹ میں گھیرا، جس کے بعد ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ پارلیمنٹ کی کارروائی سے راہل گاندھی اور کھڑگے کی تقریر کے کچھ پوائنٹ کو اسپیکر کی اجازت کے بعد ہٹا دیا گیا۔ وہیں ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا کے خطاب کے کچھ پوائنٹ کو بھی ریکارڈ میں نہیں رکھا گیا۔ کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو ایک خط لکھ کر ہٹائے گئے نکات کو ریکارڈ میں پھر سے شامل کرنے کی اپیل کرچکے ہیں۔
-بھارت ایکسپریس