ملکی سطح پر مسلم قوم کے اندر سیاسی لاشعوری اور قیادت کا فقدان ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ہر بار اس قوم کو کسی نہ کسی مسیحا کی تلاش ہوتی ہے ۔ خاص طور پر سیاسی لڑائی یہ لوگ خود سے نہیں لڑنا چاہتے بلکہ انہیں بی جے پی مخالف کسی نہ کسی مورچے یا کسی نہ کسی سیاسی رہنما کی قیادت چاہیے ہوتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان اپنی سیاسی بسا ط مضبوط کرنے اور لیڈرشپ تیار کرنے میں ناکام رہے ہیں ۔ کچھ اسی انداز کی باتیں مشہور سیاسی حکمت ساز اور جن سوراج کے چیف پرشانت کشور نے انڈیا ٹی وی کے شو آپ کی عدالت میں انٹرویو کے دوران کہی ہیں ۔
دراصل پرشانت کشور اپنے ایک پرانے بیان کی وجہ سے ایک نئے سوال کا سامنا کررہے تھے ،جس میں انہوں نے مسلمانوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلمانوں سے زیادہ ڈری ہوئی قوم میں نے ہندوستان میں نہیں دیکھا۔مسلمانوں کو بی جے پی کا اتنا ڈر ہے کہ وہ سوتے جاگتے ہر وقت بی جے پی دیکھتے ہیں،لیکن جن لوگوں نے ان کے بچوں کو مزدور بنادیا،ان کا مستقبل چھین لیا ،ان کا خون چوس لیا،اس پارٹی کو بھی مسلمان بی جے پی کے ڈر سے ووٹ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں ڈر نہیں ہے ۔مسلمانوں کے پیغمبر نے کہا تھا کہ بغیر جدوجہد کے کچھ حاصل نہیں ہوگا،لیکن آج کا مسلمان جدوجہد نہیں کرنا چاہتا ۔ پورے ملک میں ہم نے دیکھا ہے کہ کوئی جدوجہد نہیں کرنا چاہتا ہے۔ مسلمانوں کو فکر بہت ہے،لیکن غور وفکر نہیں کرتے۔بس پانچ سال بیٹھ کر یہ سوچتے رہتے ہیں کہ کون بی جے پی کو ہرائے گا اور الیکشن کے وقت لگتا ہے کہ جو بی جے پی کو ہرائے گا اسی کے ساتھ چلے جاتے ہیں۔
مسلمانوں کو بیدار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں پرشانت کشور pic.twitter.com/8EeOz3ZY9G
— Rahmat kalim (@rahmat_kalim) February 8, 2024
اسی بیان پرمزید وضاحت کرتے ہوئے پرشانت کشور نے کہا کہ میں نے مسلمانوں سے کہا ہے کہ آپ کے حالات ایسے اس لئے ہیں کہ آپ کے پیغمبر صاحب نے کہا ہے کہ زندگی میں بغیر جدوجہد کے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا،لیکن آج سیاست کرنے والے مسلمان جدوجہد نہیں کرنا چاہ رہے ہیں۔وہ لڑنا نہیں چاہتے ہیں ، اس لئے وہ ادھر ادھر دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ کوئی الائنس بن جائے ،کوئی گٹھ بندھن بن جائے ، کوئی ممتا دیدی آجائے، کوئی راہل گاندھی مل جائے،کوئی لالو آجائے، کوئی پرشانت کشور آجائے اور وہ ہمیں بھاجپا سے نجات دلادے۔اور یہ ہونہیں سکتا ہے اور یہ بات میں نہیں کہہ رہا ہوں،یہ تو ان کی قوم میں باتیں بتائی گئیں ہیں۔جو ان کے قوم کی بنیادی باتیں ہیں وہ میں ان کو بتا رہا ہوں۔ان کو پرشانت کشور سے سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کے قوم کی جو بنیادی باتیں ہیں ،سیاسی وسماجی شراکت داری سے متعلق جو تعلیمات ان کو دی گئیں ہیں ،اگر مسلمان ان چیزوں کو اختیار کریں گے تو ان کی حالت بدل جائے گی۔
بھارت ایکسپریس۔