Bharat Express

Open Support for J. Shekhar Yadav: الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر کے متنازعہ بیان کویوگی آدتیہ ناتھ نے بتایا درست،کہا-کارروائی کا مطالبہ کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے

مختلف اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے جمعہ کو راجیہ سبھا میں جسٹس شیکھر کمار یادو کے حالیہ “متنازعہ بیان” کے لیے ان کے مواخذے کی نوٹس دی۔ راجیہ سبھا میں مواخذے کے لیے دیے گئے نوٹس پر اپوزیشن کے 55 اراکین پارلیمنٹ نے دستخط کیے ہیں۔

الہ آباد ہائی کورٹ کے جج کے  متنازعہ بیان  پر ہنگامہ  تھمتا نظر نہیں آرہا ہے۔ اب سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے ان کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ہائی کورٹ کے ایک جج کو مواخذے کا نوٹس دیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے درست بات کی ہے۔ اپوزیشن آئین کا گلا گھونٹ کر ملک چلانا چاہتی ہے۔سی ایم یوگی نے کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے جج نے کچھ کہا۔ انہوں نے کہا کہ یکساں سول کوڈ ہونا چاہیے اور دنیا میں اکثریتی برادری کے جذبات کا ہر حال میں احترام کیا جاتا ہے۔ اگر دنیا میں ایسا ہوتا ہے تو کوئی اس سچ  کوبولتا ہے تو اس کا جرم کیا ہے؟ ان لوگوں نے جج کے خلاف مواخذے کا نوٹس بھی دیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ لوگ خود کو جمہوری کہتے ہیں۔ یہ لوگ آئین کی کتاب اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔ انہیں ذرا بھی شرم نہیں آتی۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر کمار یادو نے حال ہی میں پریاگ راج میں منعقد وشو ہندو پریشد کے لیگل سیل کے ایک پروگرام میں یہ مبینہ متنازعہ بیان دیا تھا۔مختلف اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے جمعہ کو راجیہ سبھا میں جسٹس شیکھر کمار یادو کے حالیہ “متنازعہ بیان” کے لیے ان کے مواخذے کی نوٹس دی۔ راجیہ سبھا میں مواخذے کے لیے دیے گئے نوٹس پر اپوزیشن کے 55 اراکین پارلیمنٹ نے دستخط کیے ہیں۔ ان میں کپل سبل، ویویک تنکھا اور کانگریس کے دگ وجے سنگھ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے جان برٹاس، راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے منوج کمار جھا اور ترنمول کانگریس کے ساکیت گوکھلے شامل ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔