Bharat Express

Justice Shekhar Kumar Yadav

ذرائع  کے مطابق کالجیم جسٹس شیکھر یادو کی طرف سے دی گئی وضاحت سے متفق یا مطمئن نظر  نہیں آئے۔ ایسے میں ان کی تقریر کے کچھ حصوں پر انہیں سرزنش کی گئی۔ اس دوران ان سے سوالات بھی کیے گئے۔اور عدالت کے اندر اور باہر اپنے طرز عمل کے بارے میں محتاط رہنے کو کہا۔

مختلف اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے جمعہ کو راجیہ سبھا میں جسٹس شیکھر کمار یادو کے حالیہ "متنازعہ بیان" کے لیے ان کے مواخذے کی نوٹس دی۔ راجیہ سبھا میں مواخذے کے لیے دیے گئے نوٹس پر اپوزیشن کے 55 اراکین پارلیمنٹ نے دستخط کیے ہیں۔

اپوزیشن کی جانب سے مواخذے کی تحریک پر کاروائی تیز کردی گئی ہے،آج بقیہ اراکین سے دستخط کرانے کے بعد راجیہ سبھا سکریٹریٹ میں نوٹس جمع کرائی جائے گی اس کے بعد سکریٹریٹ یہ طے کرے گا کہ نوٹس میں کتنا دم ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ انہیں آئین کا نمائندہ ہونا چاہیے جب کہ وہ آئین کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ جسٹس شیکھر یادو نے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ ملک اکثریت کی مرضی کے مطابق چلے گا۔

سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھرکماریادو کی تقریرکی اخباری رپورٹس کا نوٹس لیا ہے۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ سے تفصیلات طلب کرلی ہیں اوراب یہ معاملہ زیرغورہے۔

جسٹس شیکھرکماریادونے یکساں سول کوڈ کی حمایت کرتے ہوئے تعدد ازدواج، طلاق ثلاثہ اورحلالہ جیسے طریقوں کوختم کرنے کی ضرورت پرزور دیا۔