جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی۔ (فائل فوٹو)
Maulana Mahmood Asad Madani: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسد مدنی نے الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر یادو کے حالیہ متنازعہ بیان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے عہدے کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ عدالتوں کا ایک طاقتور نمائندہ جس سے انصاف اور انصاف کے ذریعے تمام طبقات کو متحد کرنے کی امید کی جاتی ہے، ملک کو توڑنے پر تلی ہوئی قوتوں کا اتحادی بن رہا ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ انہیں آئین کا نمائندہ ہونا چاہیے جب کہ وہ آئین کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ جسٹس شیکھر یادو نے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ ملک اکثریت کی مرضی کے مطابق چلے گا۔ مسلم کمیونٹی کا ذکر کرتے ہوئے جسٹس یادو نے پوچھا کہ جب بچپن سے ہی بچوں کے سامنے جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے تو وہ ہمدرد اور روادار کیسے ہو سکتے ہیں؟ انہوں نے مسلمانوں کے ایک طبقے کو ‘کٹ ملاّ’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا وجود ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔
’فرقہ وارانہ ہم آہنگی ہوسکتی ہے متاثر‘
مولانا مدنی نے کہا کہ عدلیہ کے رکن ہونے کے ناطے جسٹس یادو کو اس بات کا پوری طرح علم ہونا چاہئے کہ ان کے اس طرح کے بیان سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہو سکتی ہے۔ مزید یہ کہ اس سے نہ صرف عدلیہ کی ساکھ کمزور ہوتی ہے بلکہ لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد بھی کم ہوتا ہے۔ عدلیہ ایک غیر جانبدار ادارہ ہے اور اس کا فرض آئین کی بالادستی کو برقرار رکھنا اور تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ ملک میں بہت سے قابل اور ایماندار جج ہیں، جن کے فیصلوں سے ملک کی عزت میں اضافہ ہوتا ہے اور ملک کے شہریوں کو انصاف ملتا ہے، لیکن جسٹس یادو نے اپنے بیان سے اس پیشے کے وقار اور اس سے وابستہ لوگوں کی نیک نامی کو داغدار کیا ہے۔
جسٹس یادو کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
مولانا مدنی نے کہا کہ ہم جسٹس یادو کے اس رویے کی فوری اور سنجیدہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ عدلیہ کی ساکھ کے تحفظ کے لیے ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ ہم ممبران پارلیمنٹ اور چیف جسٹس آف انڈیا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کریں اور ان کے خلاف ہر ممکن کارروائی کریں۔ اس موقع پر مولانا مدنی نے حق اور انصاف کی آواز بلند کرنے والے سابق ججوں اور وکلاء کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ قوتوں کے ذریعے ہی ملک کو فرقہ واریت کی لعنت سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔
-بھارت ایکسپریس