اپوزیشن جماعتوں نے الہ آباد ہائی کورٹ کے جج شیکھر کمار یادو کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ جسٹس یادو نے حال ہی میں وی ایچ پی کے ایک پروگرام میں متنازعہ تبصرہ کیا تھا۔ قواعد کے مطابق کسی بھی جج کے خلاف مواخذہ لانے کے لیے لوک سبھا کے 100 ارکان اور راجیہ سبھا کے 50 ارکان کی منظوری درکار ہوتی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اس نوٹس پر اب تک راجیہ سبھا کے 38 ارکان کے دستخط حاصل کئے جا چکے ہیں۔ بدھ کو نوٹس پر دستخط کی تمام رسمی کارروائیاں مکمل نہیں ہو سکیں کیونکہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی کارروائی قبل از وقت ملتوی کر دی گئی تھی اور اس کے کئی ارکان چلے گئے تھے۔ ذرائع نے کہا کہ جمعرات یعنی آج کم از کم 50 ارکان پارلیمنٹ کے مطلوبہ دستخط جمع کر لیے جائیں گے اور وہ اگلے چند دنوں میں نوٹس کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
اس سیشن میں جج کے خلاف مواخذے کا نوٹس دیں گے
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ویویک تنکھا نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ ہم پارلیمنٹ کے اس اجلاس میں جج کے خلاف مواخذے کا نوٹس دیں گے۔ اتوار کو الہ آباد ہائی کورٹ میں وی ایچ پی کے قانونی سیل اور ہائی کورٹ یونٹ کی صوبائی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جج نے کہا تھا کہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کا بنیادی مقصد سماجی ہم آہنگی، صنفی مساوات اور سیکولرازم کو فروغ دینا ہے۔لیکن ساتھ میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان اکثریت(ہندووں) کی خواہشات کے مطابق آگے بڑھے گا۔اس دوران انہوں نے مسلمانوں کیلئے نازیبا الفاظ کا بھی استعمال کیا جس سے ہنگامہ شروع ہوگیا ۔
قبل ازیں راجیہ سبھا کے رکن اور سینئر وکیل کپل سبل نے منگل کو کہا تھا کہ مواخذے کی تحریک کا نوٹس دیا جائے گا۔ دریں اثناء ممتاز مسلم تنظیم جمعیۃ علماء ہند نے جسٹس یادو کے بیان کی مذمت کی ہے اور پارلیمنٹ اور چیف جسٹس آف انڈیا سے عدلیہ کی سالمیت کے تحفظ کے لیے ضروری کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔اب اپوزیشن کی جانب سے مواخذے کی تحریک پر کاروائی تیز کردی گئی ہے،آج بقیہ اراکین سے دستخط کرانے کے بعد راجیہ سبھا سکریٹریٹ میں نوٹس جمع کرائی جائے گی اس کے بعد سکریٹریٹ یہ طے کرے گا کہ نوٹس میں کتنا دم ہے اور اس پر ایوان میں بحث ہوسکتی ہے یا نہیں۔
بھارت ایکسپریس۔