نشہ کسی بھی شکل میں خطرناک ثابت ہوتا ہے، خاص طور پر منشیات کی لت جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔ لوگوں کو جن لتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان میں سے اکثر تمباکو نوشی پر قابو پانا سب سے مشکل سمجھا جاتا ہے۔ تمباکو نوشی چھوڑنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے، جس کے لیے زبردست قوت ارادی اور لگن کی ضرورت ہوتی ہے۔ مختلف کوششوں کے باوجود، تمباکو نوشی کرنے والوں کی صرف ایک فیصد ہی کامیابی کے ساتھ اپنی نیکوٹین کی عادت سے چھٹکارا پانے میں کامیاب ہو پاتی ہے۔
ابراہیم یوسل کی عجیب و غریب کوشش
This gentleman, Ibrahim Yucel, a Turkish man who was 42 years old at the time of the events, decided in 2013 to have his head locked in a cage with the intention of quitting smoking; his wife was the only one who had the keys and she only opened it during meals. pic.twitter.com/1LupljbfYp
— non aesthetic things (@PicturesFoIder) November 7, 2024
تقریباً 11 سال پہلے ایک کہانی سامنے آئی تھی، جس نے سب کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی تھی۔ ترکی سے تعلق رکھنے والے ابراہیم یوسل نامی شخص نے سگریٹ نوشی چھوڑنے کے اپنے منفرد طریقہ کے لئےسرخیاں حاصل کی ۔ اپنی 26 سالہ تمباکو نوشی کی عادت کو ختم کرنے کے لیے، یوسیل نے غیر معمولی حد تک جانے کا فیصلہ کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے اپنے سر کو ہیلمٹ کی شکل والی دھاتی گیند میں بند کر لیا، اس امید پر کہ یہ عجیب و غریب ڈیوائس اسے سگریٹ نوشی چھوڑنے میں مدد دے گی۔ اس کے اس اقدام کا مقصد سگریٹ نوشی کی خواہش پر قابو پانا تھا اور انہوں نے پنجرے کی چابی بھی اپنی بیوی کے حوالے کر دی۔
نشے کے ساتھ ایک طویل جنگ
یوسیل دو دہائیوں سے ہر روز سگریٹ کے دو پیکٹ پی رہا تھا۔ اس نے کئی بار چھوڑنے کی کوشش کی تھی، خاص طور پر بچوں کی سالگرہ اور اپنی شادی کی سالگرہ جیسے اہم مواقع پر۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہر کوشش قلیل المدتی تھی، یوسیل اکثر کچھ ہی دنوں میں سگریٹ کی لت میں واپس آ جاتا تھا۔
اس کا ہیلمٹ کیج کا طریقہ، اگرچہ بڑے پیمانے پر تصاویر اور ویڈیوز میں شیئر کیا گیا، تیزی سے وائرل ہو گیا، لیکن یہ واضح نہیں تھا کہ اس سخت اقدام نے اسے ہمیشہ کے لیے سگریٹ نوشی کی عادت چھوڑنے میں مدد کی۔
تمباکو نوشی کے عالمی اثرات
تمباکو نوشی کے اثرات بہت دور رس ہوتے ہیں اور اس کے نتائج تمباکو نوشی سے کہیں زیادہ پھیلتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق تمباکو سے متعلق وجوہات کی وجہ سے ہر سال 80 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر اموات کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں، جو اکثر تمباکو کی جارحانہ مارکیٹنگ اور تمباکو کی صنعت کی مداخلت کا نشانہ بنتے ہیں۔
سیکنڈ ہینڈ اسموک بھی ایک بڑی تشویش ہے، جس سے ہر سال 1.2 ملین اموات ہوتی ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً نصف بچوں کو تمباکو کے دھوئیں کا سامنا کرنا پڑتا ہے،جس کی وجہ سے ہر سال 65,000 بچے سگریٹ سے متعلقہ بیماریوں سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ حمل کے دوران سگریٹ نوشی بچوں کے لیے زندگی بھر کی صحت کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے، جو اس مہلک لت کے دور رس اثرات کو نمایاں کرتی ہے۔
بھارت ایکسپریس