وقف ترمیمی بل سے متعلق جے پی سی کی میٹنگ ختم ہوگئی ہے۔ (فائل فوٹو)
وقف بل پر جے پی سی کی میٹنگ ختم ہوگئی ہے۔ جے پی سی میں برسراقتدار کے 14 ترامیم کو منظوری دی گئی۔ وہیں اپوزیشن کے سبھی ترامیم کو نا منظورکیا گیا۔ اپوزیشن نے 44 ترامیم پیش کی تھیں، لیکن سبھی کو نامنظور کردیا گیا۔ جے پی سی کی آئندہ میٹنگ 29 جنوری کو ہوگی۔ جے پی سی کی میٹنگ میں آج بھی ہنگامہ ہوا۔ ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ کلیان بنرجی نے ہنگامہ کیا تھا۔
جے پی سی کی میٹنگ کے بعد جے پی سی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے کہا کہ 44 ترامیم پر بحث ہوئی۔ 6 ماہ کے دوران تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد ہم نے سبھی اراکین سے ترامیم طلب کئے۔ یہ ہماری آخری میٹنگ تھی، اس لئے کمیٹی کے ذریعہ اکثریت کی بنیاد پر 14 ترامیم کو منظوری دی گئی ہے۔ اپوزیشن نے بھی ترامیم کئے جانے کے مشورے دیئے گئے تھے۔ ہم نے ان میں سے ہرایک ترمیم کو آگے بڑھایا اور اس پر ووٹنگ ہوئی۔ مگران کی حمایت میں 10 ووٹ پڑے اوراس کی مخالفت میں 16 ووٹ پڑے۔ اس کے بعد اپوزیشن پارٹیوں کو ترامیم کو نا منظور کردیا گیا۔
اپوزیشن کے سبھی 44 ترامیم منسوخ
وقف ترمیمی بل جو 2024 میں پیش ہوا تھا۔ وہ ترامیم 1995 کے بل میں ہوئے تھے۔ 2024 میں حکومت کی طرف سے 1995 کے بل میں 44 ترامیم کی گئی تھیں۔ اس کے بعد 2024 کے بل کو جے پی سی کو بھیجا گیا۔ ان 44 ترامیم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اپوزیشن کی طرف سے 44 ترامیم کی گئی تھیں۔ تاہم ان کی ہرترمیم کے حق میں 10 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں 16 ووٹ پڑے، اس لئے اپوزیشن کے سبھی 44 ترامیم منسوخ ہوگئے۔ برسراقتدار پارٹی کی طرف سے 14 ترامیم کی تجویز دی گئی تھی، وہ سبھی 14 ترامیم منظور کرلی گئیں۔
#WATCH | After the meeting of the JPC on Waqf (Amendment) Bill, 2024, its Chairman BJP MP Jagdambika Pal says, “…44 amendments were discussed. After detailed discussions over the course of 6 months, we sought amendments from all members. This was our final meeting… So, 14… pic.twitter.com/LEcFXr8ENP
— ANI (@ANI) January 27, 2025
آج دیررات یا کل تک سبھی اراکین کو رپورٹ بھیج دی جائے گی۔ 29 جنوری کو رپورٹ قبول ہوگا۔ اگراپوزیشن کے اراکین اپنا اختلافی نوٹ یا ڈیسنٹ نوٹ دیں گے تواس کوبھی رپورٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔ ابھی تک تقریباً 500 صفحات کی رپورٹ ہے۔ اختلافی نوٹ کے بعد پیج کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔ وقف ترمیمی بل 2024 کو مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن ریجیجوکے ذریعہ 8 اگست کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا اوراس کے بعد پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی کو بھیج دیا گیا تھا۔ وقف ترمیمی بل کا مقصد وقف ایکٹ 1995 میں ترمیم کرنا ہے، تاکہ وقف املاک کے ضوابط اورانتظام میں پیدا ہونے والے مسائل اورچیلنجزکوحل کیا جاسکے۔ حالانکہ اپوزیشن پارٹیوں اورمسلم تنظیموں سے وابستہ اہم ذمہ داران اورعلمائے کرام نے بھی اس بل کی مخالفت کی ہے۔
بھارت ایکسپریس اردو۔