Bharat Express

JPC

ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز منعقدہ جے پی سی میٹنگ میں زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا اور تلنگانہ وقف بورڈ کے نمائندوں نے بھی تفصیل سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور بل کی مخالفت کی۔

ڈی ایم کے لیڈر  نے وقف بورڈ میں غیر مسلموں کو شامل کرنے پر سخت اعتراض ظاہر کیا تھا۔ اپوزیشن جماعتوں نے ضلع کلکٹروں کو دیے جانے والے اختیارات پر سوال اٹھائے۔

وقف ترمیمی بل پرپارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کا دوسرااجلاس ہوا۔ اس میں مسلم تنظیموں نے کہا کہ ہم ترمیم کو قبول نہیں کرتے۔ حکومت کواس میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔

پارلیمنٹ میں جے ڈی یو کی طرف سے دی گئی حمایت کے بارے میں زماں خان نے کہا، ’’جے ڈی یو لیڈروں نے صرف اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے، یہ حمایت نہیں ہے۔ اگر یہ فیصلہ حتمی فیصلہ ہوتا تو ہمارے لیڈران نے کمیٹی نہیں بنائی ہوتی۔ ہمارے لیڈران اقلیتی برادری کا نقصان نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

وقف ایکٹ ترمیمی بل-2024 پرغوروخوض کے لئے حکومت نے 31 اراکین والی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی تشکیل کی گئی ہے۔ حکومت نے پارلیمنٹ میں مخالفت اوراپوزیشن کے مطالبات کو دیکھتے ہوئے اس بل کوجے پی سی کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

حالانکہ وقف (ترمیمی) بل، 2024 پر بات کرتے ہوئے، اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا، "ارکان پارلیمنٹ کو کسی مذہب سے جوڑنا درست نہیں ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ مختلف مذاہب کے لوگوں کو وقف بورڈ کا حصہ بنایا جائے۔

این سی پی سربراہ نے کہا تھا کہ مذہب اور ذات کے نام پر اختلافات پیدا کیے جا رہے ہیں۔ مہاراشٹر میں غیر موسمی بارشوں نے فصلوں کو برباد کر دیا ہے۔ ان مسائل پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔