Bharat Express

JPC

ون نیشن، ون الیکشن کو راجیہ سبھا میں صوتی ووٹ سے منظوری مل گئی ہے۔ ساتھ ہی جے پی سی کمیٹی میں راجیہ سبھا کے 12 اراکین کو شامل کیا گیا ہے۔ اب اس کمیٹی میں کل 39 اراکین ہوگئے ہیں۔

جے پی سی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے مزید وقت کا مطالبہ کرتے ہوئے مدت کار بڑھانے سے متعلق تجویزلوک سبھا میں پیش کی، جسے منظور کرلیا گیا۔ اس کے بعد ایوان کی کارروائی ملتوی کردی گئی۔

اڈانی اورسنبھل موضوع پرآج بھی دونوں ایوانوں کی کارروائی شروع ہوتے ہی ہنگامہ شروع ہوگیا۔ اپوزیشن پارٹیوں نے وقفہ سوال میں مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

جے پی سی کے رکن سنجے سنگھ نے کہاکہ "جب تک پوری رپورٹ تیار نہیں ہو جاتی، تمام فریقوں کو سنا جاتا ہے اور پھرجے پی سی کا دورہ مکمل ہو جاتا ہے، مجھے لگتا ہے کہ اس سے پہلے ڈرافٹ رپورٹ پیش کرنا غلط ہے۔

سینئر وکیل ہریش سالوے اور دیگر نمائندوں نے داؤدی بوہرہ برادری کے مذہبی عقائد اور کمیونٹی لیڈر سے منسلک اختیارات کا حوالہ دیتے ہوئے جے پی سی کی میٹنگ میں پرزور طریقے سے یہ دلیل دی کہ وقف بورڈ کو اس کمیونٹی کی جائیدادوں اور معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

جے پی سی کا اجلاس منگل 5 نومبر کو بھی جاری رہا۔ جے پی سی کی میٹنگ میں آل انڈیا ایڈوکیٹ کونسل کے نمائندوں اور تفتیش کار نے اپنے خیالات پیش کیے ہیں۔ وہیں، داؤدی ووہرا برادری کی جانب سے سینئر وکیل ہریش سالوے وقف (ترمیمی) بل پر اپنے خیالات پیش کر رہے ہیں۔

ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کلیان بنرجی نے بھی اپنے رویے کے بارے میں وضاحت دی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی ایم پی ابھیجیت گنگوپادھیائے نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی، ان پر ذاتی الزامات لگائے اور کرسی چھوڑ کر ان کے پاس آ گئے، اس کے باوجود چیئرمین نے انہیں نرم رویہ اختیار کرنے کو کہا، اس وجہ سے وہ ناراض ہو گئے۔

جگدمبیکا پال نے کہا کہ یہ ہم سب کے لیے گنگا جمنی ثقافت کو برقرار رکھنا ضروری ہے، جو ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے ہمارے آپسی اتحاد پر جو کچھ کہا وہ حالیہ برسوں میں واضح طور پر ظاہر ہوا، بالاکوٹ فضائی حملہ ہو یا ملک کو درپیش کوئی بحران،ہر وقت سب متحد نظرآئے ہیں۔

گلشن فاؤنڈیشن وقف بل کی حمایت کر رہی تھی۔ اسی دوران نریش مہاسکے نے کلیان بنرجی کو روکنے کی کوشش کی۔ اس کے بعد دونوں کے درمیان تیکھی بحث ہوئی۔

بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے الزام لگایا کہ مفرور اسلامی بنیاد پرست ذاکر نائیک اور دیگر ہمارے ملک کے نوجوانوں میں انتشار پھیلانے اور انہیں وقف ترمیمی بل کے ذریعے حکومت کے خلاف کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔انہوں نے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ جے پی سی کو جمع کرانے میں ذاکر نائیک کے کسی بھی  نیٹ ورک کے ملوث ہونے کی مکمل چھان بین کی جانی چاہئے۔