امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آتے ہی دوسرے ممالک سے امریکہ میں داخل ہونے والے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ انہوں نے امریکہ میں تارکین وطن کی تعداد کو محدود کرنے کے لیے کئی سخت احکامات نافذ کیے ہیں اور پیدائشی شہریت کے حق کو ختم کرنے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔ اس سے امریکہ میں رہنے والے ہندوستانیوں اور امریکہ جانے کے خواہشمندوں میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ نیو جرسی کے نوارک ایئرپورٹ پر ایک حالیہ واقعے نے ان خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
ایک ہندوستانی جوڑا، جو B-1/B-2 وزیٹر ویزا پر اپنے بچوں سے ملنے آیا تھا، واپسی کا ٹکٹ نہ دکھانے کی وجہ سے امریکہ میں داخلے سے انکار کر دیا گیا۔ ایئرپورٹ سے ہی انہیں ہندوستان واپس بھیج دیا گیا۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے امریکی حکام نے کہا کہ 2025 کے امریکی امیگریشن قوانین کے تحت وزیٹر ویزے پر امریکہ آنے والے افراد کے پاس واپسی کا ٹکٹ ہونا ضروری ہے۔ریٹرن ٹکٹوں کو لازمی قرار دینے کے اصول نے مسافروں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ ہندوستانی جوڑے کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ اگر ان کے پاس واپسی کا ٹکٹ نہیں ہے تو انہیں امریکہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اس بارے میں کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ جس کی وجہ سے مسافر پریشان ہیں۔اس اصول کے اچانک نافذ ہونے سے بہت سے مسافر یہ بھی سوچ رہے ہیں کہ اس کے بعد امیگریشن کے مزید سخت قوانین بنائے جا سکتے ہیں۔ امریکی امیگریشن حکام کی جانب سے معلومات نہ ملنے کی وجہ سے لوگ مزید پریشان ہو رہے ہیں۔
حکومت ہند نے مسافروں کو دیا یہ مشورہ
امریکہ میں امیگریشن قوانین میں غیر متوقع تبدیلیوں کے پیش نظر ہندوستانی حکومت نے مسافروں سے اضافی احتیاط برتنے کی اپیل کی ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ روانگی سے پہلے مسافروں کو اپنے تمام دستاویزات جیسے کہ واپسی کا ٹکٹ اور سفری منصوبے کا ثبوت ساتھ رکھنا یقینی بنانا چاہیے۔ مسافروں کو یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ نئے امیگریشن قوانین کے بارے میں جاننے کے لیے سرکاری ویب سائٹ اور ٹریول ایجنٹس سے رجوع کریں۔
بھارت ایکسپریس۔