جے پی سی میں اپوزیشن کی سبھی ترامیم کو نا منظور کیے جانے پر اسدالدین اویسی، سید ناصر حسین، عمران مسعود اور محب اللہ ندوی نے دیا رد عمل
Opposition MPs on JPC Meeting: وقف بل پر جے پی سی کی میٹنگ ختم ہوگئی ہے۔ جے پی سی میں برسراقتدار کے 14 ترامیم کو منظوری دی گئی۔ وہیں اپوزیشن کے سبھی ترامیم کو نا منظورکیا گیا۔ اپوزیشن نے 44 ترامیم پیش کی تھیں، لیکن سبھی کو نامنظور کردیا گیا۔ جے پی سی کی آئندہ میٹنگ 29 جنوری کو ہوگی۔ جے پی سی کی میٹنگ میں آج بھی ہنگامہ ہوا۔ اب اس سلسلے میں اپوزیشن اراکین کا رد عمل سامنے آیا ہے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سید ناصر حسین نے کہا کہ، ’’جب سے جے پی سی کی میٹنگیں شروع ہوئیں، اسٹیک ہولڈرز کو بلایا گیا۔ 95-98 فیصد اسٹیک ہولڈرز نے بل کی مخالفت کی۔چیئرمین ہو یا وزارت، ان کے جوابات اراکین کو فراہم نہیں کیے گئے۔ ان پر بحث نہیں کی گئی۔ اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کے بعد شق بہ شق بات چیت کی جاتی ہے۔لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ہمیں بحث کے لئے وقت فراہم نہیں کیا گیا۔ ہم نے ترامیم پیش کیں۔ بغیر کسی بحث یا وضاحت کے، انہوں نے ترامیم کو ووٹنگ کے لیے پیش کر دیا۔انہوں نے اسے (ووٹ میں) شکست دی۔ تمام طریقہ کار کو نظرانداز کیا گیا اور چیئرمین نے بل میں معمولی تبدیلیاں کیں اور اسے آگے بڑھا دیا۔کوئی بحث ہی نہیں ہوئی۔ جے پی سی کا پورا عمل مذاق کی طرح رہا ہے۔ اس لیے ہم نے اب اس کی مخالفت اور بائیکاٹ کیا ہے۔‘‘
وقف بورڈ پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے بارے میں، اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ، ’’چیئرمین نے ارکان کو اپنی ترامیم پیش کرنے کی بھی اجازت نہیں دی۔ اگر آپ بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے پیش کردہ ترامیم دیکھیں تو وہ ناگوار ہیں۔ وہ متروکہ وقف املاک کو بچانے کے لیے نہیں ہیں۔ اویسی نے مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ، اس وقت وہ اپنا سیاسی ہنی مون منا رہے ہیں، لیکن ہماری عظیم قوم میں کئی سیاسی ہنی مون گزر چکے ہیں۔ آج جو کچھ ہوا ہے ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ پچھلے 6 ماہ میں جو کچھ ہوا ہے وہ اچھا نہیں ہے اور جمہوریت میں بالکل غیر ضروری ہے۔ اگر یہ بل قانون بن جاتا ہے تو یہ مسلمانوں کے پرسنل لا میں مداخلت ہوگی، اس سے ہمارے ملک کی تکثیریت اور تنوع کمزور ہوگا اور یہ آئین کے آرٹیکل 26 پر بہت بڑا حملہ ہوگا۔‘‘
وقف (ترمیمی) بل پر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور جے پی سی کے رکن عمران مسعود نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج جس طرح سے کارروائی ہوئی، تاریخ اسے یاد رکھے گی۔ وہ وقف کو تباہ کرنے کا قانون لا رہے ہیں۔ اگر آپ وقف کے بہتر انتظام کے لیے کچھ لے کر آتے تو ملک اس کا خیر مقدم کرتا لیکن آپ وقف کو تباہ کرنے کے لیے قانون لا رہے ہیں۔ ہم لڑتے رہیں گے‘ سپریم کورٹ جائیں گے۔ آج جس طرح ٹی ڈی پی اور جے ڈی (یو) کو بے نقاب کیا گیا اسی طرح سب کو بے نقاب کیا جائے گا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں- Jamiat on UCC in Uttarakhand: اتراکھنڈ میں یو سی سی کے نفاذ کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرے گی جمعیت
جے پی سی وقف بورڈ کی میٹنگ پر، ایس پی ایم پی محب اللہ ندوی نے کہا کہ، ’’جب یہ وقف بل پیش کیا گیا تو اکھلیش یادو نے کہا کہ یہ مسلمانوں کی وقف زمین چھیننے کی کوشش ہے۔اجلاس میں شریک اسٹیک ہولڈرز نے بھی بل کی مخالفت کی۔ملک کا پیسہ (ان ملاقاتوں میں) ضائع کیا گیا ہے۔ اس سے قبل یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ہر 15 دن میں میٹنگ بلائی جائے گی۔ اس کے باوجود، میٹنگیں اتنی کثرت سے بلائی گئیں، ایجنڈا راتوں رات تبدیل ہو جاتا تھا، اور میٹنگیں اکثر الگ-الگ ریاستوں میں ہوتی تھیں۔‘‘
-بھارت ایکسپریس