آئرن غزا
Not only anxiety-stress, iron deficiency can also cause depression, women are more at risk:دماغی صحت کا خیال رکھنا موجودہ دور کی اولین ترجیح ہے۔ بے چینی، تناؤ جیسے حالات کو نظر انداز کرنا ڈپریشن جیسے سنگین مسائل کا باعث بن سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ماہرین صحت ہر کسی کو صحت مند طرز زندگی اور خوراک پر سنجیدگی سے توجہ دینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بھارت میں بھی ڈپریشن کا خطرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے، لوگ کم عمری میں ہی اس مسئلے کا شکار ہوتے نظر آتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نہ صرف پریشانی‘ تناؤ کی کیفیت بلکہ آپ کی خوراک میں غذائیت کی کمی کی وجہ سے بھی ڈپریشن کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے تحقیق میں جسم میں آئرن کی کمی کو ایک وجہ کے طور پر دیکھا گیا ہے۔
آئرن جسم کے لیے ایک ضروری معدنیات ہے جو قدرتی طور پر بہت سے کھانے میں موجود ہوتا ہے۔ آئرن ہیموگلوبن کا ایک لازمی جزو ہے، پروٹین جو پورے جسم میں آکسیجن سے بھرپور خون کی گردش میں مدد کرتا ہے۔ مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ جن لوگوں میں آئرن کی کمی ہوتی ہے وہ دوسروں کے مقابلے میں ذہنی صحت کے امراض خصوصاً ڈپریشن کا زیادہ شکار ہو سکتے ہیں۔ آئیے اس بارے میں جانتے ہیں۔
Mental disorders can affect women and men differently. Some disorders are more common in women such as depression and anxiety. There are also certain types of disorders that are unique to women.#thebeautifulpower #womenempowerment #womensupportingwomen pic.twitter.com/xPhdbHjWGR
— The Beautiful Power (@UBeautifulPower) December 29, 2022
آئرن کی کمی کا مسئلہ
محققین کی ٹیم نے ایک تحقیق میں پایا کہ آئرن کی کمی کے حالات ڈپریشن کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔ دماغ کا ایک حصہ جسے بیسل گینگلیا کہتے ہیں دوسرے حصوں سے زیادہ آئرن پر مشتمل ہوتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ حصہ جذباتی محرکات میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اگر آپ میں آئرن کی کمی ہو تو اس کا کام متاثر ہو سکتا ہے جس سے دماغی صحت کے مختلف امراض جنم لیتے ہیں۔
11,876 جاپانی شرکاء پر 2018 کے مطالعے سے پتا چلا کہ جن لوگوں میں آئرن کی کمی تھی ان میں بعد میں ڈپریشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔
Some reasons ,Your Breasts May Hurt: کیوں ہوتا ہے عورتوں میں چھاتی کا درد؟
ہندوستانی خواتین میں آئرن کی کمی
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ آئرن کی کمی کا مسئلہ ہندوستان، ایشیا اور افریقہ کے دیگر ممالک کی خواتین میں زیادہ دیکھا گیا ہے۔ یہ نہ صرف کمزوری، تھکاوٹ اور کئی سنگین بیماریوں کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے بلکہ اس کا اثر دماغی صحت پر بھی پڑتا ہے۔ ہماری خوراک میں بہت سی ایسی غذائیں موجود ہیں جو جسم کے لیے یہ ضروری غذائیت آسانی سے فراہم کر سکتی ہیں۔
18 سال سے زیادہ عمر کے مردوں کو روزانہ 8.7mg اور خواتین کو 14.8mg کی ضرورت ہوتی ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ آئرن کی کمی میں کون سی چیزیں سب سے زیادہ فائدہ مند سمجھی جاتی ہیں؟
آئرن کی کمی میں کیا کھائیں؟
غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ سبزی خور اور غیر سبزی خور دونوں کھانوں میں بہت سی ایسی چیزیں موجود ہیں جو جسم کو مناسب مقدار میں آئرن فراہم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ سرخ گوشت اور مرغی، پھلیاں، گہرے سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک، خشک میوہ جات جیسے کشمش اور خوبانی، مٹر وغیرہ آسانی سے فراہم کیے جا سکتے ہیں۔ جو لوگ صحت مند اور غذائیت سے بھرپور خوراک باقاعدگی سے کھاتے ہیں انہیں آئرن کی مطلوبہ مقدار ملتی ہے۔
وٹامن سی آئرن کے جذب کو بڑھاتا ہے۔
وٹامن سی کا استعمال بھی ضروری ہے۔
محققین نے پایا ہے کہ وٹامن سی سے بھرپور غذا کا استعمال کھانے کے ذریعے جسم میں آئرن کے جذب کو بڑھانے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ وٹامن سی آئرن کے جذب کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
محققین نے پایا کہ وٹامن سی والی غذائیں نہ صرف آئرن کو جذب کرنے میں مدد کرتی ہیں بلکہ یہ مدافعتی نظام کو بڑھانے کے لیے بھی اہم سمجھا جاتا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔