تیجسوی یادو نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے متعلق بڑا دعویٰ کیا ہے۔
بہارکا سیاسی کھیل ابھی ختم نہیں ہوا ہے بلکہ اصل کھیل ابھی کھیلا جانا باقی ہے۔ کھیل کے پہلے حصے میں حکومت پلٹ گئی۔ بی جے پی اپوزیشن سے حکومت میں آگئی اور آرجے ڈی اپوزیشن میں چلی گئی، لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ کھیل یہیں ختم نہیں ہوا ہے۔ تختہ پلٹ اور اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد ہی تیجسوی یادو نے اعلان کردیا کہ کھیل ابھی باقی ہے۔ چند دنوں کے وقفہ کے بعد یہ سیاسی کھیل پھرسے شروع ہوگیا ہے اوراس کھیل کا کلائمکس 12 فروری کو بہاراسمبلی کے فلورپردیکھاجائے گا۔
بہاراسمبلی میں 12 فروری کو نتیش حکومت کو ایوان میں اکثریت حاصل کرنا ہے۔ بہارمیں اکثریت حاصل کرنے کے لئے 122 اراکین اسمبلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ نتیش کمار کو 128 اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے، جو ضروری نمبر سے 6 زیادہ ہے۔ اسی اعدادوشمار کے پیش نظر بہارمیں سیاسی کھیل چل رہا ہے۔ کانگریس کے 16 اراکین اسمبلی حیدرآباد میں ہیں اورکانگریس چاہتی ہے کہ یہ اراکین اسمبلی بی جے پی یا جے ڈی یو کے رابطے میں نہ آئیں۔
وہیں کانگریس کے جو اراکین اسمبلی بہارمیں جمے ہوئے ہیں وہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ نتیش کمارکو اکثریت حاصل نہیں کرنے دیا جائے گا۔ ایک طرف کانگریس کو خدشہ ہے کہ ان کے اراکین اسمبلی کو توڑا جاسکتا ہے تو دوسری طرف کانگریس ہی کھیل بھی کھیل رہی ہے۔ آرجے ڈی-کانگریس الائنس جے ڈی یو کے 12 اراکین اسمبلی پر ڈورے ڈال رہی ہے۔ کچھ کو وزیربنانے تو کچھ کو لوک سبھا کا ٹکٹ دینے کا تک کی پیشکش کی جا رہی ہے۔
سیشن شروع ہونے سے پہلے کھیل
سیشن شروع ہونے کے پہلے ایک کھیل بہار اسمبلی میں پہلے سے ہی چل رہا ہے۔ بہاراسمبلی کے اسپیکرعہدے پرآرجے ڈی کے رکن اسمبلی اودھ بہاری چودھری قابض ہیں، انہوں نے آج یہ واضح کردیا ہے کہ وہ 12 فروری سے پہلے استعفیٰ نہیں دیں گے اوروہ قانون کے مطابق ہی کام کریں گے۔ حالانکہ اودھ بہاری چودھری کے خلاف ہی بی جے پی-جے ڈی یو تحریک عدم اعتماد کی تجویزلاچکی ہیں، لیکن اس سے ان کو فرق نہیں پڑ رہا ہے اوراب ایسا لگنے لگا کہ آرجے ڈی اسپیکرکے ذریعہ ہی آخری منٹ میں گول کرنا چاہتی ہے۔
کس کے پاس کتنے اراکین اسمبلی ہیں؟
نتیش کمارکے پاس 128 اراکین اسمبلی کی حمایت ہے تو دوسری طرف تیجسوی یادو کے پاس بھی 114 اراکین اسمبلی ہیں۔ یعنی تیجسوی یادو بھی اکثریت سے صرف 8 نمبرکی دوری پرہیں۔ سال 2022 میں جب نتیش کمارنے بی جے پی سے الگ ہوکرآرجے ڈی کے ساتھ پلٹی مارکر حکومت بنائی تھی تو اس وقت اسمبلی اسپیکرکی کرسی پ بی جے پی کے وجے کمارسنگھ قابض تھے، جنہوں نے سیشن شروع ہونے سے پہلے استعفیٰ دے دیا تھا۔ لیکن اس بار آرجے ڈی کے اودھ بہاری چودھری استعفیٰ نہیں دینے پر قائم ہیں۔ مطلب یہ کہ بہار کے سیاسی کھیل میں آخری دم تک دلچسپی برقرار رہے گی۔
بھارت ایکسپریس۔