شمال مشرقی ریاست آسام میں وزیر اعلیٰ ہیمانتا بسوا سرما کی قیادت میں کابینہ نے ایک اہم فیصلہ لیا ہے۔ بدھ (21 اگست 2024) کو وہاں مسلم میرج رجسٹریشن بل 2024 کو منظوری دی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر یہ معلومات دیتے ہوئے وزیراعلیٰ ہمنتا بسواسرما نے کہا کہ اس بل میں بچوں کی شادی کی رجسٹریشن کو غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔اس وقت آسام میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت ہے۔ وہاں کے وزیراعلیٰ کبھی کانگریس میں تھے۔ تاہم، بعد میں وہ بی جے پی میں چلے گئے اور تب سے وہ کٹر ہندوتوا کی راہ پر گامزن ہیں۔
आज असम कैबिनेट ने मुस्लिम विवाह पंजीकरण विधेयक 2024 की स्वीकृति दे दी है। इसमें दो विशेष प्रावधान हैं:
1️⃣ मुस्लिम विवाह का पंजीकरण अब क़ाज़ी नहीं सरकार करेगी।
2️⃣ बाल-विवाह के पंजीकरण को अवैध माना जाएगा। pic.twitter.com/nVOx7y0lpU
— Himanta Biswa Sarma (@himantabiswa) August 21, 2024
ہمانتا بسوا سرما نے اس سے قبل اگست کے آغاز میں کہا تھا کہ ان کی حکومت ‘لو جہاد’ کے خلاف ایک قانون بنائے گی، جس میں قصورواروں کے لیے ‘عمر قید’ کی سزا ہوگی۔البتہ آج آسام کی کابینہ نے مسلم میرج رجسٹریشن بل 2024 کو منظوری دے دی ہے اس میں دو خصوصی دفعات ہیں: پہلی یہ کہ مسلم شادیوں کی رجسٹریشن اب حکومت کرے گی نہ کہ قاضی۔ دوسری- بچوں کی شادی کی رجسٹریشن کو غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔
ہمنتا بسوا سرما نے ‘لو جہاد’ پر کیا کہا؟
آپ کو بتادیں کہ چار اگست 2024 کو گوہاٹی میں پریس کانفرنس کے دوران آسام کے وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ انہوں نے انتخابات کے دوران ‘لو جہاد’ کے بارے میں بات کی تھی۔ جلد ہی وہ ایک قانون لائیں گے جس میں ایسے معاملات میں عمر قید کی سزا دی جائے گی۔ سی ایم نے یہ بھی بتایا تھا کہ جلد ہی ایک نئی ڈومیسائل پالیسی متعارف کرائی جائے گی، جس کے تحت صرف آسام میں پیدا ہونے والے لوگ ہی ریاست میں سرکاری ملازمتوں کے اہل ہوں گے۔ درحقیقت آسام حکومت نے انتخابات سے پہلے کے وعدے کے مطابق فراہم کی گئی ایک لاکھ سرکاری نوکریوں میں مقامی لوگوں کو ترجیح دی ہے۔ سی ایم نے کہا تھا کہ آسام حکومت نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان زمین کے سودے کے بارے میں فیصلہ کیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔