Bharat Express

Lok Sabha Election 2024: انڈیا اتحاد کی تیسری میٹنگ سے پہلے مایاوتی نے دیا بڑا جھٹکا، لوک سبھا الیکشن 2024 اکیلے لڑنے کا اعلان

مایاوتی نے اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ میڈیا پر بھی حملہ کیا ہے اور کہا کہ بے وجہ کی بیان بازی سے میڈیا کو بچنا چاہئے۔ پارٹی نے واضح کردیا ہے کہ دونوں ہی اتحاد سے بی ایس پی برابر کی دوری بنائے رکھے گی اور اکیلے ہی الیکشن لڑے گی۔

نایاب سنگھ سینی حکومت کے ریزرویشن فیصلے سے ناراض مایاوتی، بی ایس پی سپریمو نے کہی یہ بات؟

آئندہ سال ہونے والے لوک سبھا الیکشن سے متعلق سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ اتحاد بنانے اور نئی جماعتوں کو اپنی طرف کھینچنے کی کوششیں جاری ہیں۔ فی الحال برسراقتدار این ڈی اے اور اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد انڈیا (I.N.D.I.A) میں رسہ کشی جاری ہے۔  ایسے میں ملک میں سب سے زیادہ اراکین پارلیمنٹ دینے والی ریاست اترپردیش کی ایک اہم سیاسی جامعت بی ایس پی کی طرف سے یہ واضح کردیا گیا ہے کہ وہ دونوں ہی اہم اتحاد کا حصہ نہیں بنے گی۔

پارٹی سربراہ مایاوتی نے اس سے متعلق آج ٹوئٹ کرکے یہ بات واضح کردی ہے۔ مایاوتی نے اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ میڈیا پر بھی حملہ بولا ہے اور کہا کہ بے وجہ کی بیان بازی سے میڈیا کو بچنا چاہئے۔ پارٹی نے واضح کردیا ہے کہ دونوں ہی اتحاد سے بی ایس پی برابر کی دوری بنائے رکھے گی اور اکیلے ہی الیکشن لڑے گی۔ پارٹی سربراہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ آئندہ اسمبلی انتخابات اور اگلے سال ہونے والے لوک سبھا الیکشن پارٹی اکیلے اپنے دم پر لڑے گی۔

مایاوتی نے کل چار ٹوئٹ کئے اور اپنی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی اے اور انڈیا اتحاد بیشترغریب مخالف، ذات پرستی پر مبنی، فرقہ وارانہ، امیروں کی حامی اور پونجی وادی پالیسیوں والی پارٹیاں ہیں، جن کی پالیسیوں کے خلاف بی ایس پی مسلسل جدوجہد کر رہی ہے، اس لئے ان سے اتحاد کرکے الیکشن لڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ لہٰذا میڈیا سے اپیل- نو فیک نیوز پلیز (کوئی جھوٹی خبرنہیں پلیز)۔

ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ بی ایس پی مخالفین کے جوڑتوڑ سے زیادہ سماج کے ٹوٹے/بکھرے ہوئے کروڑوں مظلوموں کو آپسی بھائی چارہ کی بنیاد پر جوڑ کران کے اتحاد سے 2007 کی طرح اکیلے آئندہ لوک سبھا الیکشن اور چار ریاستوں میں اسمبلی انتخابات لڑے گی۔ میڈیا بار بار افواہ نہ پھیلائے۔

 اتحاد کے لئے سبھی بے چین

تیسرے ٹوئٹ میں مایاوتی نے کہا کہ ویسے تو بی ایس پی سے اتحاد کے لئے یہاں سبھی پریشان ہیں، لیکن ایسا نہ کرنے پر اپوزیشن کے ذریعہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے کی طرح بی جے پی سے ملی بھگت کا الزام لگاتے ہیں۔ ان سے مل جائیں تو سیکولر نہ ملیں تو بھاجپائی۔ یہ بے حد غیرمناسب اور انگور مل جائے تو ٹھیک ورنہ انگورکھٹے ہیں، کی کہاوت جیسی۔

مایاوتی نے چوتھے ٹوئٹ میں کہا، اس کے علاوہ بی ایس پی سے نکالے جانے پر سہارنپور کے سابق رکن اسمبلی عمران مسعود کانگریس کے لیڈران اوراس پارٹی کے اعلیٰ عہدیداران کی تعریف میں مصروف ہیں، جس سے لوگوں میں یہ سوال فطری ہے کہ انہوں نے پہلے یہ پارٹی چھوڑی کیوں اور پھر دوسری پارٹی میں گئے ہی کیوں؟ ایسے لوگوں پرعوام بھروسہ کیسے کرے؟

 بھارت ایکسپریس۔

Also Read