کولکاتا آرجی کار میڈیکل کالج میں احتجاج ابھی جاری ہے۔
مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتا میں بدھ (14 اگست) رات آرجی کارمیڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں احتجاج کررہے لوگوں پرشرپسندوں نے حملہ کردیا۔ انہوں نے مظاہرین ڈاکٹروں کے ساتھ مارپیٹ کی اوراسپتال میں توڑپھوڑ کے حادثے کو انجام دیا۔ اس حادثہ سے متعلق مرکزی حکومت سخت ہوگئی ہے۔ مرکزی وزارت صحت کی طرف سے ایک میمورنڈم جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ہیلتھ ورکرس کے ساتھ تشدد ہونے پر6 گھنٹے کے اندرایف آئی آردرج ہو۔
وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ میمورنڈم کے مطابق، ڈیوٹی پرموجود ہیلتھ کیئرورکرکے خلاف حملہ یا کسی بھی قسم کے تشدد کی صورت میں، یہ اسپتال/ادارے کے سربراہ کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ واقعہ کے 6 گھنٹے کے اندرایف آئی آردرج کرے۔ یہ میمورنڈم دو وجوہات کی بنا پرجاری کیا گیا ہے۔ ان میں سے پہلا معاملہ آرجی کارمیڈیکل کالج اوراسپتال میں ایک خاتون ڈاکٹرکی عصمت دری اورقتل کا ہے۔ دوسری بات یہ کہ بدھ کی رات وہاں احتجاج کرنے والے لوگوں اورڈاکٹروں پرشرپسندوں کا حملہ ہوا۔
آرجی میڈیکل کالج میں پیش آیا تھا حادثہ
یوم آزادی سے قبل بدھ کے روزعام لوگوں اورڈاکٹروں کی ایک بڑی تعداد یہاں خاتون ٹرینی ڈاکٹرکے ساتھ کی گئی بربریت کے خلاف احتجاج کررہی تھی۔ اسی وقت 40 سے زائد افراد کا ایک پرتشدد گروپ اسپتال میں داخل ہوا۔ انہوں نے خود کوبطوراحتجاج پیش کیا، لیکن کچھ عرصے بعد ان کا اصل چہرہ سامنے آگیا۔ ان شرپسندوں نے اسپتال کی املاک کونقصان پہنچایا اورپولیس اہلکاروں پرپتھراؤ کیا۔ یہاں تک کہ ہجوم کومنتشرکرنے کے لئے آنسوگیس کے گولوں کا بھی استعمال کرنا پڑا۔
اسپتال میں توڑپھوڑکے حادثہ میں 19 افراد گرفتار
کولکاتا پولیس نے آرجی کاراسپتال میں ہنگامہ مچانے والے لوگوں کی سوشل میڈیا سے پہچان کرکے ان کی گرفتاری کی ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ ابھی تک 19 لوگوں کوگرفتارکیا جا چکا ہے۔ ان سبھی کو22 اگست تک پولیس حراست میں بھیجا گیا ہے۔ ابھی تک یہ سامنے نہیں آیا ہے کہ یہ شرپسند کس تنظیم سے وابستہ تھے۔
بھارت ایکسپریس–