دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال۔ (فائل فوٹو)
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال دہلی شراب پالیسی گھوٹالہ کیس میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ سپریم کورٹ میں اروند کیجریوال کی جانب سے ان کی گرفتاری اور ای ڈی ریمانڈ کے حوالے سے دیے گئے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی عرضی کی سماعت کے دوران کیجریوال کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کیجریوال کی گرفتاری پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیجریوال کی گرفتاری پر اعتراض کیا گیا ہے۔ سنجے سنگھ کا معاملہ اور کیجریوال کا معاملہ ایک جیسا ہے۔
سنجے سنگھ کو ای ڈی نے پوچھ گچھ کیے بغیر گرفتار کر لیا تھا، اور کیجریوال سے بھی ان کی گرفتاری سے قبل ای ڈی نے پوچھ گچھ نہیں کی تھی۔ جس پر جسٹس سنجیو کھنہ نے ای ڈی سے کچھ سوالات کے جواب مانگے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ نے ای ڈی سے پوچھا کہ عام انتخابات سے پہلے کیجریوال کو ای ڈی نے کیوں گرفتار کیا، عدالت نے کہا کہ عدالتی کارروائی کے بغیر آپ مجرمانہ کارروائی شروع کر سکتے ہیں کہ یہاں کیا ہوا ہے۔
کیس میں کیجریوال کیسے شامل؟
عدالت نے ای ڈی سے یہ بھی پوچھا کہ ابھی تک کوئی منسلکہ کارروائی نہیں کی گئی ہے اور اگر ایسا کیا گیا ہے تو اسے دکھانا چاہئے کہ کیجریوال اس کیس میں کس طرح ملوث ہیں۔ عدالت نے ای ڈی سے پوچھا کہ سسودیا کے معاملے میں سپریم کورٹ نے ان کے حق میں اور خلاف اپنی دلیلیں درج کی ہیں۔ اس کا موازنہ کریں اور بتائیں کہ کیجریوال کا معاملہ کہاں کھڑا ہے۔ سپریم کورٹ نے ای ڈی سے جمعہ تک جواب طلب کیا ہے۔ عدالت اس معاملے میں اگلی سماعت جمعہ کے روز کرے گی۔
کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ زندگی اور آزادی بہت اہم ہے۔ آپ اس سے انکار نہیں کر سکتے۔ کیس کی سماعت کے دوران کیجریوال کی طرف سے پیش ہوئے ابھیشیک منو سنگھوی سے پوچھا کہ کیا کوئی ایسی دستاویز ہے جس سے یہ واضح ہو سکے کہ کس پر بھروسہ کیا گیا اور کس پر نہیں۔ سنگھوی نے کہا کہ ایسی کوئی دستاویز نہیں ہے۔ عدالت نے کیجریوال کے وکیل سے پوچھا کہ گوا انتخابات کی تاریخ کیا ہے، شراب کی پالیسی کب تیار ہوئی اور کب نافذ ہوئی؟
ای ڈی جیسی ایجنسیوں کے غلط استعمال کا الزام
کیجریوال نے ای ڈی کی طرف سے داخل کیے گئے حلف نامے کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ ای ڈی کیجریوال پر ثبوت کو تباہ کرنے کا الزام لگا رہی ہئ، لیکن ایسا ایک بھی بیان یا ثبوت نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ میں نے ثبوت کو تباہ کیا ہے۔ کیجریوال نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کی گرفتاری اپنے آپ میں ایک بڑی مثال ہے کہ کس طرح مرکزی حکومت اپنے سیاسی مخالفین کو ختم کرنے کے لیے ای ڈی جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔
کیجریوال نے مزید کہا ہے کہ انتخابی عمل کے دوران اس گرفتاری سے عام آدمی پارٹی کو بہت زیادہ نقصان پہنچے گا، جب کہ حکمراں جماعت کو فائدہ ہوگا۔ کیجریوال نے کہا ہے کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے ضروری ہے کہ تمام پارٹیوں کو یکساں مواقع ملیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کس طرح ایک موجودہ چیف منسٹر اور قومی کنوینر کو انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے 5ویں دن غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
بھارت ایکسپریس۔