سابق چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کے راجیہ سبھا میں کیے گئے تبصرے، جس میں انہوں نے بنیادی ڈھانچے کے نظریے کی درستگی کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیاتھا، آج سپریم کورٹ میں اس کا ذکر ہوا۔ آرٹیکل 370 کیس کی آئینی بنچ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی بنچ کے سامنے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے اس موضوع کی طرف اشارہ کیا۔کپل سبل نے چیف جسٹس چندرچوڑ سے کہا کہ جیسا کہ یہ ہے، اب آپ کے ایک معزز ساتھی (گوگوئی) نے کہا ہے کہ بنیادی ڈھانچہ کا نظریہ بھی مشکوک ہے۔
کپل سبل کے اس بیان پر سی جے آئی چندرچوڑ نے یہ کہتے ہوئے جواب دیا کہ ریٹائرڈ ججوں کی رائے حکم کے پابند نہیں ہے۔ اگر آپ کسی ساتھی کا حوالہ دیتے ہیں، تو آپ کو موجودہ جج ساتھی کا حوالہ دینا ہوگا۔ ایک بار جب وہ جج کی کرسی سے سبکدوش ہوجاتے ہیں ،تب ان کی ذاتی رائے ہوتی ہے، اور سابق ججز کی ذاتی رائے یا تبصرہ کسی حکم کے پابند نہیں ہوتا۔ اس پر کپل سبل کے کہا کہ میں حیران ہوں،یقیناً، یہ پابند نہیں ہے۔ وہیں سالیسٹر جنرل تشا ر مہتا نے کہا کہ پارلیمنٹ عدالت میں جو کچھ ہوتا ہے اس پر بحث نہیں کرتی ہے اور عدالت بھی ایسا نہیں کرتی ہے۔ہر کسی کو اظہار رائے کی آزادی ہے۔
آپ کوبتادیں کہ سابق چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) اور نامزد راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ، رنجن گوگوئی نے کل بنیادی ڈھانچے کے نظریے کے ساتھ اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا جبکہ حکومت کی این سی ٹی آف دہلی (ترمیمی) بل 2023 کی منظوری کی حمایت کی تھی۔ ان خدشات کو دور کرتے ہوئے کہ یہ بل آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی کرتا ہے، گوگوئی نے سابق سالیسٹر جنرل آف انڈیا (ایس جی آئی) ٹی آر آندھیاروجینا کی ایک کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کیسوانند بھارتی کیس پر زور دیا کہ بنیادی ڈھانچے کے نظریے کی ایک بہت ہی قابل بحث فقہی بنیادپر ہے۔
بھارت ایکسپریس۔