Bharat Express

Sugar Export Ban: چینی کی قیمتوں میں ہوسکتا ہے اضافہ،حکومت جلد چینی ایکسپورٹ پر لگاسکتی ہے پابندی

سال 2021-22 میں ریکارڈ 11 ملین ٹن چینی فروخت کرنے کے بعد، بھارت نے سال 2022-23 میں چینی کی برآمد پر پابندی عائد کر دی تاکہ ملک میں مقامی مارکیٹ میں چینی کی سپلائی بلا تعطل رہے اور قیمتیں مستحکم ہو سکیں۔

حکومت ہند  آنے والے سیزن کے دوران چینی کی برآمد پر پابندی لگا سکتی ہے۔ یکم اکتوبر سے چینی سیزن کے دوران چینی کی برآمد پر پابندی لگ سکتی ہے۔ ملک میں چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے پیش نظر نومبر کے پہلے ہفتے میں چینی کی برآمد پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کی توقع ہے۔ذرائع  کے مطابق 28 ستمبر کو ایک اہلکار نے یہ اطلاع دی ہے۔ چینی کا سیزن اکتوبر سے شروع ہو کر اگلے سال ستمبر کے آخر میں ختم ہو جاتا ہے۔

چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا حکومت کی ترجیح ہے

سال 2021-22 میں ریکارڈ 11 ملین ٹن چینی فروخت کرنے کے بعد، بھارت نے سال 2022-23 میں چینی کی برآمد پر پابندی عائد کر دی تاکہ ملک میں مقامی مارکیٹ میں چینی کی سپلائی بلا تعطل رہے اور قیمتیں مستحکم ہو سکیں۔ سال 2022-23 کے آغاز میں مرکزی حکومت نے چینی کی برآمد کو تقریباً 60 لاکھ ٹن تک محدود کر دیا تھا۔ ایک اہلکار نے کہا ہے کہ حکومت کی اولین ترجیح چینی کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنا ہے اس لیے بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر اس ایکسپورٹ کے کوٹے میں مزید تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔

مہاراشٹرا کرناٹک میں چینی کی پیداوار میں کمی آئی ہے

ملک کی سب سے زیادہ گنے پیدا کرنے والی ریاستوں جیسے مغربی ریاست مہاراشٹر اور جنوبی کرناٹک میں، اس سال چینی کے سیزن میں معمول سے کم بارش ہونے کی وجہ سے کم پیداوار ہوئی ہے۔ اگر اگست تک چینی کی پیداوار کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو اس سال چینی کی اوسط پیداوار سے 50 فیصد کم پیداوار دیکھنے میں آئی ہے۔ ایسا اس لیے ہوا ہے کیونکہ مہاراشٹر اور کرناٹک دونوں ریاستیں ہندوستان کی کل چینی کی پیداوار کا نصف سے زیادہ پیدا کرتی ہیں۔تاہم مون سون کے موسم کے دوران ملک میں بارشوں کے اچھے حالات دیکھنے میں آئے اور اس کے نتیجے میں چینی کی پیداوار جو 31 اگست کو 10 فیصد کم تھی 25 ستمبر تک صرف 5 فیصد رہ گئی۔ اس کے باوجود یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ملک میں چینی کی پیداوار میں کمی کا خدشہ برقرار رہے گا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read