جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ غلام نبی آزاد۔ (فائل فوٹو)
دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد جموں و کشمیر میں پہلی بار اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، جس کے لیے سبھی پارٹیاں سرگرم نظرآرہی ہیں۔ بی جے پی نے مسلم امیدواروں پر اپنا ضرورداؤ کھیلا ہے، جب کہ کانگریس نے نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد کیا ہے، لیکن ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے تمام جماعتوں کے وعدوں کو کھوکھلا قرار دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس بار حکومت بنے گی۔لیکن ریاست میں مکمل اکثریت کے ساتھ کسی بھی واحد پارٹی کی حکومت نہیں بنے گی۔
سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے کہا کہ الیکشن میں تمام جماعتیں جو دعوے کر رہی ہیں وہ کھوکھلے ہیں، حالانکہ میں بیمار تھا، ہم ان انتخابات میں جو کرنا چاہتے تھے وہ نہیں کر سکے، لیکن یہاں ہمارے پاس 20 سے 22 نوجوان ہیں۔ جو الیکشن لڑ رہے ہیں، میں ان کے لیے انتخابی ریلی کے دورے پر آیا ہوں۔ امید ہے کہ عوام ہمارے امیدواروں کو حمایت دیں گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس بات کا دکھ ہے کہ ان 10 سالوں میں تین بار انتخابات ہوئے اور جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ چھین لیا گیا۔ اس سے ہمیں بہت دکھ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے راجیہ سبھا میں اپنی تقریر میں بھی کہا تھا کہ ریاست کا درجہ واپس ملنا چاہیے، آج وزیر اعظم اور وزیر داخلہ میٹنگوں میں اسی کے بارے میں بول رہے ہیں۔اس کے علاوہ غلام نبی آزاد نے انجینئر رشید کی ضمانت کے بارے میں کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ انہیں ضمانت مل گئی اور اگر کوئی بے قصور ہے تو اسے بھی حکومت ضمانت دے دے۔ حکومت نے جموں و کشمیر میں دہشت گردی پر بہت کام کیا ہے، لیکن کچھ عرصے سے دہشت گردی میں اضافہ ضرور ہوا ہے۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ہمارا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے اور ہمارا ایجنڈا ترقی اور نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔