شرد پوار اور اجیت پوار۔ (فائل فوٹو)
الیکشن کمیشن آف انڈیا نے باضابطہ طور پر نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کو دو گروپوں کے طور پرتسلیم کیا ہے۔ اب کمیشن نے 6 اکتوبرکو میٹنگ بلائی ہے تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ انتخابی نشان کس کے پاس ہوگا۔ اجلاس میں پارٹی کے دونوں گروپوں کو بلایا گیا ہے۔ شرد پوارکی قیادت میں ایک گروپ ہے۔ جبکہ دوسرے کی قیادت ان کے بھتیجے اجیت پوارکررہے ہیں۔ ریاست مہاراشٹرکی سیاست میں یہ تجسس ہے کہ ‘اقتدارکی جنگ’ کون جیتے گا۔ تاہم کوئی نہیں سمجھتا کہ پہلی ملاقات میں اس معاملے کوحتمی شکل دی جائے گی۔
الیکشن کمیشن نے دونوں گروپوں کو لکھاخط
الیکشن کمیشن نے جمعرات کو پارٹی کے دونوں گروپوں کو خط لکھا ہے۔ خط میں پارٹی میں تقسیم کا اعتراف کرتے ہوئے دونوں جماعتوں کو 6 اکتوبرکوملاقات کے لئے بلایا گیا ہے۔ دونوں گروپوں نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ وہ حقیقی این سی پی ہیں۔ ایسے میں دونوں گروپوں کے رہنماؤں کو 6 اکتوبرکو ذاتی سماعت کے لئے بلایا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق دونوں گروپوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی تنظیمی اور پارلیمانی طاقت ثابت کریں۔ اس سے پہلے مہاراشٹرمیں شیوسینا میں پھوٹ پڑنے کے بعد کمیشن نے باغی ایکناتھ شندے گروپ کو اصلی شیو سینا قرار دیا تھا۔ شیوسینا کے سابق سربراہ ادھو ٹھاکرے کو انتخابی نشان اور پارٹی کا نام ترک کرنا پڑا۔
اجیت پوار 30 جون کو شیو سینا-بی جے پی حکومت میں ہوئے شامل
اجیت پوار نے پارٹی کے فیصلے کے خلاف 30 جون کو مہاراشٹر میں بی جے پی-شیوسینا مخلوط حکومت میں شمولیت اختیارکی۔ پارٹی کے زیادہ تراراکین اسمبلی بھی ان کے تئیں وفاداری ظاہرکرچکے ہیں۔ اجیت پوارنے 3 جولائی کو مہاراشٹر کے نائب وزیراعلی کے طور پرحلف لیا۔ اجیت پوارنے الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھ کرانتخابی نشان ایکٹ 1968 کے مطابق اپنے گروپ کو پارٹی کا نشان اورنام دینے کی درخواست کی تھی۔ شرد گروپ کے جینت پاٹل نے بھی جوابی خط بھیجا ہے۔ کمیشن نے اس وقت کہا تھا کہ قانون کے مطابق کچھ قدم اٹھائے جائیں۔
بھارت ایکسپریس۔