بی جے پی پر کانگریس نے کرناٹک حکومت کو گرانے کا الزام لگایا ہے۔
Karnataka Hijab Ban Politics: کرناٹک میں حجاب پرعائد پابندی ہٹانے سے متعلق وزیراعلیٰ سدارمیا نے کہا کہ ابھی تک ایسا نہیں کیا ہے۔ پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے کہا “کسی نے مجھ سے حجاب پرپابندی ہٹانے سے متعلق پوچھا، جس کے جواب میں میں نے انہیں جواب دیا کہ حکومت اسے منسوخ کرنے پرتبادلہ خیال کر رہی ہے۔”
میسورومیں ایک عوامی جلسے کو خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سدارمیا نے کہا تھا کہ حکومت ریاست میں حجاب پرلگی پابندی کو ہٹانے جارہی ہے، اس کے لئے انتظامیہ کو احکامات دیئے گئے ہیں۔ اس کے بعد بی جے پی نے وزیراعلیٰ سدارمیا پر مذہب کا زہربونے کا الزام لگایا تھا۔
اس سے قبل خبرآئی تھی کہ کرناٹک کی کانگریس حکومت حجاب پرسے پابندی ہٹانے جا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے جمعہ کو حجاب پر سے پابندی ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو اپنی پسند کے مطابق لباس پہننے کا حق ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ کرناٹک کے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی ہٹا دیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اپنی پسند کے کپڑے پہننا ہر ایک کا حق ہے۔ میں نے حجاب پر پابندی اٹھانے کی ہدایات دے دی ہیں۔ پی ایم مودی کا ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ کا نعرہ جعلی ہے۔ بی جے پی لباس اور ذات پات کی بنیاد پر لوگوں اور سماج کو بانٹ رہی ہے۔
وزیراعلیٰ لے سکتے ہیں فیصلہ: سپریا سولے
سدارمیا کے بیان کے بعد سے پورے ملک میں اسے لے کرسیاست بھی تیز ہوگئی ہے۔ بی جے پی نے کانگریس حکومت پر پلٹ وار کیا ہے۔ کرناٹک بی جے پی کے صدر بی وائی وجیندرنے ریاست کے وزیراعلیٰ پرمذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ این سی پی رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے حجاب تنازعہ پر کہا، “یہ کرناٹک کا داخلی معاملہ ہے۔ وہاں کے وزیراعلیٰ فیصلہ لے سکتے ہیں۔”
بومئی حکومت نے لگا دی تھی پابندی
قابل ذکر ہے کہ اس سال اکتوبرمیں ریاستی حکومت نے طلباء کومقابلہ جاتی امتحانات کے دوران حجاب پہننے کی اجازت دی تھی۔ تب سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ حکومت ریاست میں حجاب پرپابندی کومکمل طورپرہٹا سکتی ہے۔ فروری 2022 میں، کرناٹک کے اڈپی کے ایک سرکاری کالج میں کلاس روم کے اندرحجاب پرپابندی لگا دی گئی۔ اس کے بعد ایک ایک کرکے کئی تعلیمی اداروں میں حجاب پرپابندی عائد کردی گئی۔ اس کے بعد کرناٹک کی اس وقت کی بسواراج بومئی حکومت نے اسکولوں اورکالجوں میں حجاب پرپابندی لگانے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ کسی بھی ایسے لباس کو منظور نہیں کیا جائے گا جو مساوات، عوامی امن و امان میں خلل ڈالے۔ حکومت کے اس فیصلے کے بعد ریاست میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے۔ اس معاملے پر ریاست میں کافی تنازعہ ہوا تھا۔ بعد میں جب معاملہ قومی سطح پر پہنچا تو سیاست گرم ہو گئی۔
-بھارت ایکسپریس