Bharat Express

Kolkata Doctor Rape Murder Case: کیا ہم بھی اپنی سرگرمیوں کو بالائے طاق رکھ کر عدلیہ کے باہر بیٹھ جائیں؟کولکتہ سانحہ پر دورانِ سماعت سی جے آئی کا سخت تبصرہ

سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا، ہم نے ڈاکٹروں کی حفاظت کے لیے نیشنل ٹاسک فورس بنائی ہے۔ ڈسٹریس کال سسٹم بنانے جیسی تجاویز آج ہمیں دی گئیں۔ ٹاسک فورس کو ایسی تمام تجاویز پر غور کرنا چاہیے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا۔ (فائل فوٹو)

مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکتہ میں  جنسی زیادتیاور قتل کے معاملے سے پورا ملک حیران ہے۔ اس کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں  چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ کر رہی ہے۔ اس دوران عدالت نے ڈاکٹروں سے کام پر واپس آنے کی اپیل کی اور یہ بھی یقین دلایا کہ اسپتالوں میں ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔

جمعرات (22 اگست 2024) کودورانِ سماعت بنگال حکومت کے وکیل کپل سبل اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے درمیان کافی بحث ہوئی۔ سالیسٹر جنرل نے عدالت میں کہا کہ بنگال کا ایک وزیر کہہ رہا ہے کہ ہمارے لیڈر کے خلاف بولنے والوں کی انگلیاں کاٹ دیں گے۔ اس پر وکیل کپل سبل نے کہا کہ ایسی صورتحال میں ہمیں بتانا ہوگا کہ اپوزیشن لیڈر بھی گولی چلانے کی بات کر رہے ہیں۔

کیا ہمیں بھی کام چھوڑ کر سپریم کورٹ کے باہر بیٹھنا چاہیے؟- CJI

سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے ڈاکٹروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر طرح کی کارروائی سے تحفظ فراہم کریں گے، آپ کام پر واپس آجائیں۔ سی جے آئی نے کہا، “انصاف اور دوا کو نہیں روکا جا سکتا۔ کیا ہم بھی اپنی سرگرمیوں کو چھوڑ کر سپریم کورٹ کے باہر بیٹھ سکتے ہیں؟ ایمس کے ڈاکٹر 13 دن سے کام پر نہیں ہیں۔ یہ ٹھیک نہیں ہے۔ مریض دور دور سے آتے ہیں۔”

سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا، ہم نے ڈاکٹروں کی حفاظت کے لیے نیشنل ٹاسک فورس بنائی ہے۔ ڈسٹریس کال سسٹم بنانے جیسی تجاویز آج ہمیں دی گئیں۔ ٹاسک فورس کو ایسی تمام تجاویز پر غور کرنا چاہیے۔

سی جے آئی نے کہا، “پچھلی سماعت میں ہم نے ریاستی حکومت سے کہا تھا کہ وہ پرامن احتجاج پر طاقت کا استعمال نہ کرے۔ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم نے احتجاج کی اجازت دینے یا انکار کرنے کا ریاست کا حق نہیں چھینا ہے۔”

سی جے آئی نے سماعت کے دوران کیا کہا؟

بنگال حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ کپل سبل نے کہا کہ ریاست میں غیر فطری موت کے معاملات میں تحقیقات اور ایف آئی آر کے لیے کچھ رہنما یانہ اصول پہلے سے موجود ہیں اور ہم نے ان کے مطابق کام کیا۔ اس پر سی جے آئی نے کہا کہ یہ الگ بات ہے، آپ نے لاش ملنے کے 14 گھنٹے بعد ایف آئی آر لکھوائی، پرنسپل کو فوری طور پر ایف آئی آر لکھنی چاہیے تھی، لیکن پرنسپل نے استعفیٰ دے دیا اور کچھ عرصے بعد انہیں دوسرے کالج میں تعینات کر دیا گیا۔

بھارت ایکسپریس۔