مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا ہے۔ یہ سیشن 18 سے 22 ستمبر تک چلے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس سیشن میں پانچ میٹنگیں ہوں گی۔ ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ کے اس خصوصی اجلاس میں مودی حکومت ‘ایک ملک ایک انتخاب’ پر بل لا سکتی ہے۔ ون نیشن ،ون الیکشن کا سیدھا مطلب ہے کہ ملک میں ہونے والے تمام انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہیے۔ ملک میں ایک طویل عرصے سے ‘ون نیشن ون الیکشن’ کی بحث چل رہی ہے۔ اس سال جنوری میں لاء کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے اس حوالے سے چھ سوالات کے جواب طلب کیے تھے۔ جبکہ حکومت اسے نافذ کرنا چاہتی ہے لیکن بہت سی سیاسی جماعتیں اس کے خلاف ہیں۔ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوران یو سی سی اور خواتین ریزرویشن بل بھی پیش کیے جا سکتے ہیں۔
پی ایم مودی نے راجیہ سبھا میں تجویز پیش کی تھی
وزیر اعظم مودی نے راجیہ سبھا میں بحث کے دوران کہا تھا کہ سیدھے یہ کہہ دینا کے ہم اس کے حق میں نہیں ہیں ، آپ اس پر بحث تو کیجئے، آپ کی اس پر رائے ہوگی۔ ہم چیزیں کیوں ملتوی کرتے ہیں؟ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ تمام بڑے لیڈروں نے کہا ہے کہ انسان کو اس بیماری سے آزاد ہونا چاہیے۔ الیکشن پانچ سال میں ایک بار ہونے چاہیے، الیکشن کا میلہ ایک دو مہینے چلنا چاہیے۔ اس کے بعد کام پر واپس آجائیں۔ یہ بات سب نے بتائی ہے۔ عوام میں اسٹینڈ لینے میں دشواری ہوتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کیا یہ وقت کی ضرورت نہیں ہے کہ ہمارے ملک میں کم از کم ایک ووٹر لسٹ ہونی چاہیے۔ آج ملک کی بدقسمتی ہے کہ جتنی بار پولنگ ہوتی ہے اتنی ہی ووٹر لسٹیں آتی ہیں۔
بائیسویں لاء کمیشن نے ایک عوامی نوٹس جاری کیا تھا جس میں سیاسی جماعتوں، الیکشن کمیشن اور انتخابی عمل میں شامل تمام تنظیموں کی رائے طلب کی گئی تھی۔ لاء کمیشن نے پوچھا تھا کہ کیا بیک وقت انتخابات کا انعقاد جمہوریت، آئین کے بنیادی ڈھانچے یا ملک کے وفاقی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے؟ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ عام انتخابات میں معلق اسمبلی یا معلق مینڈیٹ کی صورت میں جب کسی بھی سیاسی جماعت کو حکومت بنانے کے لیے اکثریت حاصل نہ ہو تو منتخب پارلیمان یا اسمبلی کے اسپیکر کے ذریعے وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ کا تقرر کیا جا سکتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں:پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کےاعلان سے حکومت کی نیت پر کانگریس کو ہورہا ہے شک
حکومتی اجلاس بلانے کا حق
درحقیقت آئین کے آرٹیکل 85 میں پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کا انتظام ہے۔ اس کے تحت حکومت کو پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کا حق حاصل ہے۔ پارلیمانی امور کی کابینہ کمیٹی فیصلے کرتی ہے جو صدر کے ذریعہ باضابطہ ہوتے ہیں، جس کے ذریعے ارکان پارلیمنٹ کو اجلاس میں بلایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پانچ دنوں کے لئے بلایا گیا پارلیمنٹ کا خصوصی سیشن، یہاں جانئے بڑی وجہ
ان ترامیم کی ضرورت کیوں ہے؟
آزادی کے بعد 1952، 1957، 1962 اور 1967 میں لوک سبھا اور ودھان سبھا کے انتخابات ایک ساتھ ہوئے۔ اس کے بعد 1968 اور 1969 میں کئی اسمبلیاں وقت سے پہلے تحلیل ہو گئیں۔ اس کے بعد 1970 میں لوک سبھا کو بھی تحلیل کر دیا گیا۔ جس کی وجہ سے بیک وقت انتخابات کی روایت ٹوٹ گئی۔ اگست 2018 میں ایک ملک ایک الیکشن پر لاء کمیشن کی رپورٹ آئی۔ اس رپورٹ میں تجویز کیا گیا تھا کہ ملک میں دو مرحلوں میں انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔ پہلے مرحلے میں لوک سبھا کے ساتھ ساتھ کچھ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات بھی ہوں گے۔ اور دوسرے مرحلے میں باقی ریاستوں کے اسمبلی انتخابات ہوں گے۔ لیکن اس کے لیے کچھ اسمبلیوں کی مدت میں توسیع کرنا ہو گی جبکہ کچھ کو وقت سے پہلے تحلیل کرنا ہو گا۔ اور یہ سب کچھ آئینی ترمیم کے بغیر ممکن نہیں۔
بھارت ایکسپریس۔