خالصتان کے حامی دہشت گرد ہردیپ سنگھ کے قتل پر ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو اپنے ملک سے نکال دیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کی اصل وجہ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا وہ بیان ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل کے پیچھے بھارتی حکومت کے ایجنٹ کا ہاتھ ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی کے بیچ اب کینیڈا نے ایک اور نئی چال چل دی ہے۔ کینیڈا کی حکومت نے بھارت میں موجود کینیڈین کیلئے نیا سفری ضابطہ یعنی ٹریول ایڈوائزری جاری کردی ہے اور کہا کہ جموں کشمیر کے ساتھ ساتھ لداخ کے سفر سے فی الحال گریز کریں چونکہ ان علاقوں میں دہشت گردانہ واقعات اور ملیٹنسی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ ایسے میں تمام کینیڈین ان علاقوں میں سفر یا سیر وسیاحت کا ارادہ رکھتے ہیں توفی الحال اس کو ترک کردیں ۔ کینیڈا کی حکومت نے گجرات ،پنجاب اور راجستھان میں سرحدی علاقوں کی طرف جانے سے منع کیا ہے اور کہا کہ ان ریاستوں میں سرحد سے متصل 10 کیلومیٹر کے علاقوں کا سفر نہ کریں،چونکہ یہاں زیر زمین دھماکہ اور دہشت گردانہ واقعات کا خطرہ برقرار ہے۔
“Avoid all travel to the Union Territory of Jammu and Kashmir due to the unpredictable security situation. There is a threat of terrorism, militancy, civil unrest and kidnapping. This advisory excludes travelling to or within the Union Territory of Ladakh,” says Canada in its… pic.twitter.com/AxV7aZ18q3
— ANI (@ANI) September 19, 2023
آپ کو بتادیں کہ اس سفری ایڈوائزری سے قبل بھارت کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئی دہلی میں کینیڈا کے ہائی کمشنر یا سفیر کو طلب کیا گیا اور انہیں بے دخلی کے فیصلے کے بارے میں بتایا گیا۔وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ ہمارے اندرونی معاملات میں کینیڈین سفارتکاروں کی مداخلت اور بھارت مخالف سرگرمیوں میں ان کے ملوث ہونے پر بھارتی حکومت کی بڑھتی تشویش کو ظاہر کرتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ متعلقہ سفارت کار کو آئندہ پانچ روز کے اندر بھارت چھوڑنے کا کہا گیا ہے۔قبل ازیں آج ہی بھارت نے کینیڈا کے الزام کو مضحکہ خیز اور کسی مقصد کے تحت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا اور اس نے کینیڈا پر اس کی سرزمین سے کام کرنے والے بھارت مخالف عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کرنے پر زور دیا تھا۔
بھارت کی جانب سے یہ اقدام ایک جوابی کارروائی ہے جو ایسے وقت سامنے آئی ہے جب کینیڈا نے پیر کو کہا کہ اس کی سیکیورٹی ایجنسیاں جون میں برٹش کولمبیا میں سکھ رہنما کے قتل اور بھارتی حکومت کے ایجنٹوں کے درمیان ممکنہ تعلق کے ’قابل اعتماد الزامات‘ سے متعلق تحقیقات کر رہی ہیں۔کینیڈا کی وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت نے ایک سینئر سفارت کار کو ملک سے نکال دیا ہے جو ملک میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جہاز میں تکنیکی خرابی تھی یا منشیات کا کھیل! کیا کینیڈا چھپا رہا ہے سچ؟
جسٹن ٹروڈو نے ہاؤس آف کامنز میں جاری کردہ ہنگامی بیان میں کہا کہ کینیڈا نے بھارتی حکومت کے اعلیٰ انٹیلی جنس اور سیکیورٹی حکام کو اپنی گہری تشویش سے آگاہ کردیا ہے۔ جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے بھارت میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے متعلق اپنے تحفظات سے ذاتی طور پر اور براہ راست بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو آگاہ کیا تھا۔قریب 45سالہ ہردیپ سنگھ ننجر کو 18 جون کو وینکوور کے مضافاتی علاقے سرے میں سکھوں کی ایک بڑی آبادی والے مندر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ نجار نے ایک آزاد خالصتانی ریاست کی شکل میں سکھوں کے وطن کی حمایت کی اور جولائی 2020 میں بھارت نے اسے “دہشت گرد” کے طور پر نامزد کیا۔
بھارت ایکسپریس۔