Bharat Express

India Canada Relation

ہندوستان نے پیر کے روز کہا کہ وہ برامپٹن کے ایک ہندو مندر میں تشدد کے بعد کینیڈا میں اپنے شہریوں کے تحفظ کے بارے میں ’سخت فکر مند‘ ہے۔ حالانکہ، وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ لوگوں کو ہندوستانیوں اور کینیڈین شہریوں کو خدمات فراہم کرنے کے لیے قونصلر افسران تک رسائی سے نہیں روکا جائے گا۔

کینیڈین وزیر اعظم نے کہا، "میں نے جی 20کے آخر میں پی ایم مودی کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھایا اور بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہندوستان اس میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں بہت سے لوگ بھارتی حکومت کے خلاف بولتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ان لوگوں کو گرفتار کیا جائے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستانی حکومت کینیڈا کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے اور خالصتان تحریک کی حمایت کو کمزور کرنے کی کوشش میں بڑا کردار ادا کر رہی ہے۔

سی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ٹروڈو حکومت نے کورونا وبا کے بعد کارکنوں کی بڑی کمی کے باعث پابندیوں میں ریلیف دیا تھا۔ اس کے بعد کم تنخواہ والے عارضی ملازمین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا۔

ایس جے شنکر نے کہا کہ انہوں نے گرفتاریوں کی خبریں دیکھی ہیں اور کہا کہ مشتبہ افراد "ظاہر ہے ہندوستانی ہیں جن کا کسی نہ کسی قسم کا گینگ پس منظر ہے... ہمیں پولیس کے بتانے کا انتظار کرنا پڑے گا۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق عدالتی دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کرن پریت سنگھ، کمل پریت سنگھ اور کرن براڑ پر نجر کو قتل کرنے اور قتل کی سازش کرنے کا الزام ہے۔ گلوبل نیوز کی ایک رپورٹ میں مشتبہ افراد کی شناخت بھارتی شہری کے طور پر کی گئی ہے۔

بلوندر کور کی بہن نے بتایاکہ میری بہن کو چاقو مارنے کے بعد جگپریت نے لدھیانہ میں اپنی ماں کو ویڈیو کال کی اور کہا کہ میں نے اسے ہمیشہ کے لیے نیندسے سلا دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جوڑے کے درمیان پیسوں کو لے کر روزانہ جھگڑا ہوتا تھا۔ جگپریت، جو صرف دو ہفتے قبل کینیڈا پہنچا تھا، کام نہیں کر رہا تھا اور بے روزگار تھا۔

کینیڈا میں ہونے والے انتخابات میں غیر ملکی مداخلت کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ تحقیقاتی کمیشن کو ستمبر 2023 میں ذمہ داری دی گئی۔ حالانکہ اس وقت انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ چین اور روس کی مداخلت کی تحقیقات کریں گے لیکن اب بھارت کا نام بھی سامنے آرہا ہے۔

خالصتان تنازعہ پر ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان تنازع کی صورتحال ہے۔ ادھر بھارتی وزارت خارجہ نے بڑا بیان دیا ہے۔

حکومت کے اس فیصلے کے بعد کینیڈین شہریوں کے لیے ہر قسم کی ویزا سروسز شروع ہو گئی ہیں۔ اس میں سیاحتی ویزے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انٹری ویزا، بزنس ویزا، میڈیکل ویزا اور کانفرنس ویزا بھی شروع کر دیا گیا ہے۔