ملک میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) نافذ کئے جانے کا مسلم راشٹریہ منچ نے استقبال کیا ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ کے قومی ترجمان شاہد سعید نے پریس ریلیز جاری کرکے کہا کہ دنیا کے دیگرممالک میں سی اے اے قانون بہت پہلے سے نافذ ہے اوریہ ملک کی ترقی، امن اورحفاظت کے لئے ضروری قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کے مبارک اورمقدس مہینے میں حکومت نے بہت بہترین کام کیا ہے۔ یہ قانون شہریت دینے کا قانون ہے، کسی کی شہریت لینے کا نہیں ہے۔
قومی ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ سال منچ کے سرپرست اندریش کمارکی صدارت میں 6 جون سے 10 جون تک بھوپال میں ہوئے چارروزہ ورکشاپ میں مسلم راشٹریہ منچ نے 11 موضوعات پرقرارداد صوتی ووٹ سے منظورکی تھی، جن میں یکساں سول کوڈ (یوسی سی-یونیفارم سول کوڈ) اورشہریت ترمیمی قانون (سی اے اے-سٹیزن شپ ترمیمی قانون) بھی شامل تھا۔ شہریت ترمیمی ایکٹ 2019 ایک ایسا قانون ہے، جس کے تحت دسمبر 2014 سے پہلے تین پڑوسی ملک پاکستان، بنگلہ دیش اورافغانستان سے ہندوستان میں آنے والے 6 مذہبی اقلیتوں (ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اورعیسائی) کو شہریت دی جائے گی۔
مسلم راشٹریہ منچ کے صدرمحمد افضال نے بتایا کہ بھوپال ورکشاپ جس میں منچ کے ایک ہزارسے زیادہ دانشوروں، کارکنوں اورمنچ کے مختلف عہدیداروں نے شرکت کی۔ متفقہ طورپرفیصلہ کیا گیا کہ ملک کا ہرمسلمان اس کا خیرمقدم کرے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کوسی اے اے کے نفاذ سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے، یہ قانون عزت اورحقوق دیتا ہے۔ لوگوں کوشہریت دیتا ہے چھینتا نہیں ہے اورمسلمانوں کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس لئے اگر اسلام اورمسلمانوں کے نام نہاد رہنما اورمذہبی ٹھیکیدارنفرت، تشدد اوراشتعال انگیزی میں ملوث ہیں تومسلمانوں کوایسے ملک کے مجرموں پرکوئی توجہ نہیں دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتیں ملکی مفاد اورسلامتی سے سمجھوتہ کرکے سیاست کررہی ہیں۔ معصوم لوگوں کو اکسانے کی کوشش کرکے ملک کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جو ملکی ترقی کے لئے خطرناک اورتشویشناک ہے۔ ملک کے دیگرحساس معاملوں میں منچ کا کیا رخ ہے اورآئین اوراسلام کے دائرے میں رہتے ہوئے ہندوستانی مسلمانوں کا کیا رول ہوسکتا ہے یہ سب مسلم راشٹریہ منچ کی کتاب ہندوستانی مسلمان: ایکتا کا آدھارحب الوطنی (راشٹریتا) میں تفصیل سے بتایا گیا ہے۔ یہ سبھی کچھ ہندوستانی مسلم دانشوروں کے ذریعہ مسلم سماج کی رہنمائی کے لئے کیا گیا ہے۔ اس کتاب کوریفرنس اینڈ ریسرچ گائیڈ کے طورپرجانا جانا جائے گا۔
کتاب کے رائٹراورمنچ کے قومی کنوینرشاہد اخترنے بتایا کہ ہندوستانی مسلمانوں کو کیا کرنا چاہئے اورکیا نہیں۔ وہ سب اس کتاب کے ذریعہ سمجھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتاب ہندوستانی مسلمانوں کوصحیح راستہ بتاتی ہے۔ آئین، دین اوراسلام کے بتائے ہوئے طریقے میں ہندوستانی مسلمانوں کی کیسی سوچ ہونی چاہئے، ساتھ ہی ملک کے باشندوں کی کیسی سوچ ہونی چاہئے، اس کتاب کی خصوصیت ہے۔ کتاب یہ پیغام دیتی ہے کہ ملک کے نظریے سے قومیت اوردنیا کے ضمن میں انسانیت سب سے اوپرہے۔ مسلم راشٹریہ منچ کا کہنا ہے کہ یہ کتاب نفرت، تقسیم اورتشدد سے آزادی کا راستہ ہے۔ بھائی چارہ، تعلیم، ترقی کا راستہ ہے۔ یہ کتاب اس زہرکی بھی کاٹ ہے جو ووٹ بینک کے خاطرسیاسی جماعتوں، مذہبی شدت پسندی اورمبینہ مذہبی ٹھیکیداروں کے ذریعہ پھیلائے جاتے ہیں۔ ساتھ ہی یہ کتاب ویسے لوگوں کا پردہ فاش بھی کرتی ہے جو مسلمانوں کو ہندوستانی اورقومیت سے دورکرنے کی سازش کرتے رہتے ہیں۔ یہ کتاب سماج میں بوئے جانے والی نفرتوں سے باہرنکل کرسچائی اورامن کے راستے پرچلنے کا راستہ بتاتی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔