Bharat Express

بین الاقوامی

شام کے معزول صدر بشار الاسد ماسکو پہنچ گئے ہیں۔ بشار الاسد کی فیملی بھی ان کے ساتھ ہے۔ روسی سرکاری میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ انہیں سیاسی پناہ دی گئی ہے۔

ایڈوائزری میں مزید کہا گیا کہ جو ہندوستانی ممکن ہو فوری طور پر کمرشل فلائٹس کے ذریعے شام چھوڑ دیں۔ دیگر شہریوں کو اپنی سرگرمیوں کو محدود رکھنے اور اپنی حفاظت یقینی بنانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

اسد حکومت کے خاتمے کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور ’انقلاب کا پرچم‘ لہرانا شروع کر دیا۔ یہ ایک پرانا جھنڈا ہے جو بشار الاسد کے مرحوم والد حافظ الاسد کی حکومت سے پہلے شام میں استعمال ہوتا تھا۔

شام میں صدر بشارالاسد کے بھاگنے اوران کے طیارہ کے تباہ ہونے کے دعوے کئے جا رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ بشارالاسد ہفتہ کے روز دمشق سے ایک طیارہ میں سوارہوکرایک خفیہ جگہ کے لئے روانہ ہوئے ہیں۔

دوسری جانب روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ شام میں باغیوں کو غالب نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ ایران نے فریقین سے مذاکرات کی اپیل کردی ۔ ترکیہ نے بھی جنگ خاتمےکے لےلیے بات چیت پر زور دیاہے۔

شام میں باغیوں نے اپنا کنٹرول کر لیا ہے۔ باغیوں نے اتوار (8 دسمبر 2024) کو دارالحکومت دمشق اور سرکاری ٹی وی نیٹ ورک پر قبضہ کر لیا۔ روئٹرز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار الاسد طیارے میں سوار ہو کر نامعلوم منزل کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب قطر میں ہونے والے دوحہ فورم کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔اعلامیے کے مطابق قطر، سعودی عرب، اردن، مصر، عراق، ایران، ترکیے اور روس نے مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ شام کی موجودہ صورتحال علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیےخطرناک ہے۔

جیش محمد کے سربراہ کے خلاف وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اس کے پاکستان میں ہونے کی بات سے انکارکیا جا رہا ہے۔

جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی صدارت والے ٹریبیونل نے بنگلہ دیش ٹیلی کمیونی کیشن ریگولیٹری کمیشن (بی ٹی آرسی) کوہدایت دی کہ شیخ حسینہ کی اس طرح کی تقاریرکی موجودہ اورماضی کی مثالوں کو تمام پلیٹ فارم سے ہٹا دیں۔ 

حال ہی میں فرانسیسی اخبار ’میڈیا پارٹ‘ کی جانب سے او سی سی آر پی پر جاری کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ امریکی حکومت سے متاثر ایک تنظیم ہے۔ ’دی ہڈین لنکس بٹوین جائنٹ آف انویسٹی گیٹو جرنلزم اینڈ یو ایس گورنمنٹ‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس تنظیم کو جو بائیڈن کی سربراہی میں امریکی حکومت سے کافی مالی مدد ملی ہے۔