اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے ہی حملے ہورہے ہیں ،اسرائیل کی طرف سے غزہ میں بمباری چل رہی ہے اور وہیں حماس کے مزاحمت پسند بھی اسرائیل کو جواب دے رہے ہیں ۔ جبکہ نقصان غزہ کے عام شہریوں کا ہوتا جارہا ہے ۔ہر روز بڑی تعداد میں عام لوگ مارے جارہے ہیں اور عالمی برادری جنگ بندی کیلئے اب بہت زیادہ کوششیں ہوتی ہوئیں نظرنہیں آرہی ہیں ۔اس بیچ اب ایک بڑی اور انتہائی اہم خبر حماس کی طرف سے آئی ہے ۔ حماس نے اب یہ اعلان کیا ہے کہ جب تک اسرائیل غزہ پر حملے بند نہیں کرے گا تب تک یرغمالیوں کی رہائی پر بات نہیں ہوگی۔ حماس نے یہ شرط رکھ دی ہے کہ پہلے اسرائیل بم باری بند کرے اس کے بعد ہم یرغمالیوں کی رہائی کے مسئلے پر بات کریں گے اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو پھر یرغمالیوں کی رہائی پر بات بھی نہیں ہوگی ۔
ادھر دوسری جانب اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ جب تک اسرائیل اپنے مقاصد کو حاصل نہیں کرلے گا تب تک جنگ ختم نہیں کی جائے گی ۔اسرائیلی وزیراعظم کے مطابق ان کا مقصد حماس کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے تاکہ اسرائیل پر حماس کے دوبارہ حملے کے خطرے کا کوئی خدشہ ہی باقی نہ رہے ۔وہیں دوحہ میں موجود اسرائیل کی مذاکراتی ٹیم کو واپس تل ابیب آنے کیلئے کہا گیا ہے چونکہ اب دونوں فریق کے مابین تعطل کا دور چل رہا ہے۔ بات چیت کے دروازے فی الحال بند ہوتے نظرآرہے ہیں ۔
اس سے قبل اسرائیلی قابض فوج کی جانب سے پوری غزہ کی پٹی کو نشانہ بنایا گیا تھا لیکن آخری گھنٹے کے دوران اسرائیلی قابض فوج نے رفح ضلع میں ایک رہائشی عمارت کو زمین بوس کر دیا۔ چھ سے زائد فلسطینیوں کے جاں بحق اور متعدد زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔دریں اثناء خان یونس کے مشرقی علاقے دو گھنٹے سے زائد عرصے سے گولہ باری کی زد میں ہیں۔ خان یونس کے مشرقی علاقوں میں دوبارہ اسرائیلی دھماکوں کی آوازیں صاف سنائی دے رہی ہیں۔اسرائیل سرحدوں سے متصل تمام عمارتوں کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور وہ خان یونس کے مشرقی علاقوں کو بھی مکمل طور پر تباہ کرنا چاہ رہا ہے۔اسی طرح، نصیرات پناہ گزین کیمپ میں حملے جاری ہیں جہاں مبینہ طور پر نو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں اور 10 دیگر زخمی بھی ہوئے ہیں جو کہ ایک رہائشی عمارت پر قابض فوج کے حملے میں زخمی ہوئے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔