
بنگلہ دیش میں چنمے کرشنا داس کو ملی ضمانت
ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے بدھ کے روز ہندو سنت چندن کمار دھر عرف چنمے کرشنا داس کو ملک سے غداری کے معاملے میں ضمانت دے دی۔ مقامی میڈیا نے یہ اطلاع دی۔ چنمے کے وکیل پرلاد دیب ناتھ نے ڈیلی اسٹار کو بتایا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ان کی جیل سے رہائی متوقع ہے۔ اگر سپریم کورٹ نے اس فیصلے پر روک نہیں لگاتی ہے تو چنمے داس کو رہا کردیا جائے گا۔ جسٹس محمد عطاء الرحمان اور جسٹس محمد علی رضا کی بنچ نے یہ حکم چنمے کی جانب سے دائر ضمانت عرضی کی سماعت کے بعد دیا۔
رپورٹ کے مطابق 23 اپریل کو چنمے کے وکیل اپوروا کمار بھٹاچاریہ نے ہائی کورٹ بنچ سے اپنے مؤکل کو ضمانت دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ چنمے بیمار ہیں اور بغیر کسی مقدمے کے جیل میں تکلیفیں اٹھا رہے ہیں۔
گزشتہ سال 31 اکتوبر کو چٹگانگ موہورا وارڈ بی این پی کے سابق جنرل سکریٹری فیروز خان نے کوتوالی پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرایا تھا۔ خان نے چنمے اور دیگر 18 افراد پر 25 اکتوبر کو بندرگاہی شہر کے نیو مارکیٹ علاقے میں ہندو برادری کی ایک ریلی کے دوران قومی پرچم کی توہین کا الزام لگایا تھا۔
26 نومبر کو چٹگانگ کی ایک عدالت نے چنمے کو جیل بھیج دیا۔ اس سے ایک دن قبل، دارالحکومت میں ان کی گرفتاری کے بعد ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔ داس کی گرفتاری نے بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا، کئی لوگوں نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
داس بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کے لیے کام کرنے میں شامل رہے ہیں۔ وہ بنگلہ دیش میں ہندو برادری کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں، جو اقلیتوں کے تحفظ کے قانون، اقلیتوں پر تشدد کے مقدمات کی جلد سماعت کے لیے ایک ٹریبونل، اور اقلیتی امور کے لیے ایک وقف وزارت کے قیام جیسی اہم اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔
محمد یونس کی قیادت میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت پر مذہبی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال اگست میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے ملک میں مذہبی اقلیتیں نشانہ بنی ہوئی ہیں۔ بھارت نے اس سلسلے میں ڈھاکہ کے ساتھ بارہا اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ نئی دہلی کا کہنا ہے کہ عبوری حکومت کو تمام اقلیتوں کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔
بھارت ایکسپریس۔
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔