پاکستان کے ذریعہ ہندوستان سے دوستی پر امریکہ نے بھی بیان دیا ہے۔
US On India-Pakistan: امریکی حکومت کے ایک سینئرافسر نے کہا ہے کہ ان کا ملک ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت کی حمایت کرتا ہے۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملرنے پریس کانفرنس میں کہا کہ جیسا کہ ہم لمبے وقت سے کہتے رہے ہیں، ہم ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تشویشناک موضوعات پر راست بات چیت کی حمایت کرتے ہیں۔ ہمارا لمبے وقت سے یہی رخ رہا ہے۔
امریکی افسر نے کہا کہ ہندوستان کہتا رہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ معمول کے مطابق پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات کی خواہش رکھتا ہے۔ حالانکہ اس کے لئے دہشت گردی سے محفوظ ماحول بنانے کی ذمہ داری پاکستان کی ہے۔
شہباز شریف نے دیا تھا یہ بیان
امریکی حکومت کے محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملرکا یہ بیان پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے سبھی سنگین اورزیرالتوا موضوعات کے حل کے لئے ہندوستان کے ساتھ بات چیت کرنے کی پیشکش کے دو دنوں کے بعد آیا ہے۔ امریکی افسر نے بدھ کے روز یعنی 2 اگست کو اپنے روزانہ پریس کانفرنس میں صحافیوں سے کہا کہ یہ لمبے وقت سے ہماری صورتحال رہی ہے، ہم ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت کی حمایت کریں۔
حالانکہ حال ہی میں پاکستان کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات پروزیرخارجہ ایس جے شنکر نے کہا، جب تک سرحد پردہشت گردانہ پالیسی ختم نہیں کی جاتی، تب تک ہندوستان کے لئے پڑوسی ملک کے ساتھ معمول کے مطابق رشتہ رکھنا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے جون میں کہا تھا کہ ہم دہشت گردی کو معمول کے ساتھ چلانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ہم اسے پاکستان کے ساتھ بحث میں شامل ہونے کی بنیاد نہیں بننے دے سکتے۔
جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے 4 سال
پاکستان اورہندوستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات اگست 2019 سے کشیدہ ہیں، جب ہندوستان نے جموں وکشمیرکی خصوصی صورتحال کو تبدیل کردیا اور آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کو منسوخ کردیا۔ اس پر ہندوستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ جموں وکشمیر ملک کا حصہ تھا، ہے اور رہے گا۔ اس سال 2023 میں 5 اگست کو جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کے پورے 4 سال ہوجائیں گے۔