Bharat Express

India-Pakistan Relation

ایک پریس کانفرنس کے دوران جب اسحاق ڈار سے بھارت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے باہمی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اس کے لیے دو افراد کی ضرورت ہے۔ ڈار نے اگلے ماہ بنگلہ دیش کا دورہ کرنے کا بھی اعلان کیا۔

سابق وزیراعظم ڈاکٹرمنموہن سنگھ سے متعلق وکی لیکس کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ انہوں نے پاکستانی صدر پرویز مشرف کے ساتھ خفیہ طریقے سے بات چیت کی تھی۔ اس بات چیت کے ذریعہ کئی معاملوں پررضامندی بھی بنی تھی، لیکن آخری وقت میں یہ بات چیت ناکام ہوگئی۔

جیش محمد کے سربراہ کے خلاف وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اس کے پاکستان میں ہونے کی بات سے انکارکیا جا رہا ہے۔

بھارت پاکستان تعلقات پر کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے ہمارے ملک میں دہشت گردی کو فروغ دینا دونوں ممالک کو پیچھے دھکیل رہا ہے۔ ہم یہ قبول نہیں کریں گے کہ پاکستان ہمارے ملک میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ یہ قبول نہیں کیا جائے گا۔

پاکستانی یوٹیوبر شعیب چودھری نے پی ایم مودی کے پاکستان دورہ کے حوالے سے پاکستان کے مین اسٹریم میڈیا کے صحافیوں سے بھی بات کی۔ اس دوران پاکستانی صحافیوں کا کہنا تھا کہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ مودی صاحب پاکستان آنے والے ہیں، اس سے پاکستان کو بہت فائدہ ہوگا۔

راجناتھ سنگھ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر میں جلد انتخابات ہوں گے۔ تاہم انہوں نے کوئی ٹائم لائن نہیں دی۔ مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ جلد ہی جموں و کشمیر میں افسپا کی ضرورت نہیں رہے گی۔ انہوں نے پاکستان سے بھی کہا کہ وہ سرحد پار دہشت گردی کو فروغ دینا بند کرے۔

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ’’جموں و کشمیر کے پونچھ میں فوجی قافلے پر دہشت گردانہ حملہ ایک انتہائی بدقسمتی، شرمناک اور بزدلانہ کارروائی ہے۔ مہذب معاشرے میں تشدد اور دہشت کی کوئی جگہ نہیں ہو سکتی۔

کراچی میں فی الحال ایک کلو آٹا 800 روپے میں دستیاب ہے۔ پہلے یہ 230 روپے میں دستیاب تھا۔ ایک روٹی کی قیمت 25 روپے تک پہنچ گئی ہے، حالانکہ یہ پاکستانی کرنسی میں ہے، اگر بھارتی کرنسی کے لحاظ سے دیکھا جائے تو پھر بھی ایک کلو آٹے کی قیمت 238 روپے ہے۔

سال 2019 میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد ہندوستان اور پاکستان  کے تعلقات خراب ہوگئے اور تب سے اب تک خراب ہی چل رہے ہیں ۔  اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے بھارت پر کئی الزامات بھی لگائے تھے۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز چریف نے کہا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ برابری، انصاف اور باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی پرامن تعلقات کا خواہاں ہے۔ اس تناظر میں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازع کا منصفانہ اور پرامن حل ناگزیر ہے۔