پاکستان کو اس وقت تاریخی معاشی بحران کا سامنا ہے، ایسے میں ملک کے بڑے کاروباری رہنماؤں نے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کریں۔ عارف حبیب نامی ایک کاروباری رہنما نے وزیراعظم شہباز شریف کو بتایا کہ پاکستان کی ملکی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے پڑوسی ممالک خصوصاً بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے پر غور کرنا چاہیے۔پاکستانی خبر رساں ادارے جیو نیوز کے مطابق پاکستانی تاجر رہنما نے یہ مشورہ کراچی میں ایک تقریب کے دوران دیا۔ اس پروگرام میں وزیراعظم شہباز شریف خود موجود تھے۔
سال 2019 میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات خراب ہوگئے اور تب سے اب تک خراب ہی چل رہے ہیں ۔ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے بھارت پر کئی الزامات بھی لگائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس آرٹیکل 370کو ہٹا کر بھارت نے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان بات چیت کا ماحول ختم کردیا ہےہے۔تاہم بھارت سے تعلقات منقطع ہونے کے بعد پاکستان کے حالات مزید خراب ہوتے گئے۔ ملک کو تاریخی معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر، جنہیں نقدی کی کمی کا سامنا ہے، ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔ ایسے میں پاکستان کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض لینا پڑرہا ہے۔ سال 2019 میں، بھارت نے پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستان سے ایم ایف این (موسٹ فیورڈ نیشن) کا درجہ منسوخ کر دیا تھا۔ اس فیصلے سے پاکستانی معیشت پر بھی کافی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
سوال و جواب کے دوران حبیب نے گزشتہ حکومت کے دوران آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے میں شہباز شریف کی کوششوں کی تعریف کی۔ یہ بھی کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم کو ‘دو اور ہاتھ ملانا چاہیے’، ایک ہندوستان سے اور دوسرا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم اس وقت کرپشن کے مختلف الزامات میں اڈیالہ جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ اس دوران شہباز شریف نے حبیب کی تجاویز کو نظر انداز کر دیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ وہ ‘مثبت چیزوں’ کا کریڈٹ نہیں لینا چاہتے۔ ‘میرا ماننا ہے کہ ہمیں جو مواقع مل رہے ہیں ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ملک کی ترجیح برآمدات اور ترقی ہونی چاہیے۔
بھارت ایکسپریس۔