Bharat Express

Shehbaz Sharif

پاکستان ایک بار پھر دہشت گردی کا نشانہ بن گیا ہے۔ اس بار دہشت گردوں کے اس حملے نے پاکستان کی سلامتی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

بیان کے مطابق خودکش دھماکے کے نتیجے میں چیک پوسٹ کی دیوار کا ایک حصہ گر گیا جبکہ عمارت کو بھی نقصان پہنچا جس کے ’نتیجے میں دو ایف سی اہلکاروں سمیت 12 سکیورٹی فورسز کے اہلکار جان سے گئے۔

پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال نازک ہوتی جا رہی ہے کیونکہ گزشتہ چند مہینوں میں سکیورٹی اہلکاروں پر حملوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں خاص طور پر کئی سکیورٹی پوسٹوں، قافلوں اور اہلکاروں پر منظم حملے ہوتے رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر عائد کی گئی ہے۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کی کانفرنس میں شرکت کے لیے اسلام آباد گئے ہیں۔ اس دوران پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی رہائش گاہ پر شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے نمائندوں کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔

پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے رہنما شہباز، 72، نے تعلیمی ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور معلومات کے لحاظ سے ایک مضبوط اور پائیدار قوم کے لیے کوشش کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کی میزبانی کررہا ہے۔ وزارت خارجہ کی ترجمان زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان کا ہندوستان کے ساتھ براہ راست دوطرفہ تجارت نہیں ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق انہوں نے دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔

پاکستان کی جانب سے دعوت نامے کے بعد اب پوری دنیا کی نظریں اس بات پر لگی ہوئی ہیں کہ کشیدہ تعلقات کے درمیان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پاکستان جائیں گے یا ان کی جگہ کسی وزیر کو بھارت کی نمائندگی کے لیے اسلام آباد بھیجیں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس قافلے پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حملہ آوروں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔

 پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ اب ان کی پارٹی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف شکنجہ کسنے جارہا ہے۔ پاکستان کی حکومت نے عمران خان کی پارٹی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔