Bharat Express

Shehbaz Sharif

ڈار نے کہا کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت سے معاشی طاقت میں تبدیل کرنے اور بین الاقوامی میدان میں اس کا کھویا ہوا وقار دوبارہ حاصل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے پہلے 10 ماہ کے دوران پاکستان کے سفارتی اثر و رسوخ کو بڑھانے کی کوششیں کیں جس سے ’ الگ تھلگ  پڑےپاکستان‘ کی شبیہہ کو ختم کرنےمیں مدد ملی۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکہ نے اس معاملے پر مسلسل اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا۔ ’’ہم اپنے خدشات کے بارے میں واضح اور مستقل رہے ہیں، اور ہم ان مسائل پر پاکستان کے ساتھ تعمیری طور پر بات چیت جاری رکھیں گے۔‘‘

پاکستان ایک بار پھر دہشت گردی کا نشانہ بن گیا ہے۔ اس بار دہشت گردوں کے اس حملے نے پاکستان کی سلامتی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

بیان کے مطابق خودکش دھماکے کے نتیجے میں چیک پوسٹ کی دیوار کا ایک حصہ گر گیا جبکہ عمارت کو بھی نقصان پہنچا جس کے ’نتیجے میں دو ایف سی اہلکاروں سمیت 12 سکیورٹی فورسز کے اہلکار جان سے گئے۔

پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال نازک ہوتی جا رہی ہے کیونکہ گزشتہ چند مہینوں میں سکیورٹی اہلکاروں پر حملوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں خاص طور پر کئی سکیورٹی پوسٹوں، قافلوں اور اہلکاروں پر منظم حملے ہوتے رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر عائد کی گئی ہے۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کی کانفرنس میں شرکت کے لیے اسلام آباد گئے ہیں۔ اس دوران پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی رہائش گاہ پر شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے نمائندوں کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔

پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے رہنما شہباز، 72، نے تعلیمی ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور معلومات کے لحاظ سے ایک مضبوط اور پائیدار قوم کے لیے کوشش کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کی میزبانی کررہا ہے۔ وزارت خارجہ کی ترجمان زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان کا ہندوستان کے ساتھ براہ راست دوطرفہ تجارت نہیں ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق انہوں نے دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔

پاکستان کی جانب سے دعوت نامے کے بعد اب پوری دنیا کی نظریں اس بات پر لگی ہوئی ہیں کہ کشیدہ تعلقات کے درمیان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پاکستان جائیں گے یا ان کی جگہ کسی وزیر کو بھارت کی نمائندگی کے لیے اسلام آباد بھیجیں گے۔