پاکستان میں دہشت گردانہ حملہ
پاکستان نیوز: پاکستان میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے اور پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، پیر کو جنوب مغربی پاکستان میں کم از کم 23 افراد کو بندوق برداروں نے ان کی گاڑیوں سے زبردستی نکال کر ہلاک کر دیا ہے۔ جیو نیوز کے مطابق یہ تمام مسافر تھے جنہیں گاڑیوں سے نکال کر گولیاں ماری گئیں۔
جیو کے مطابق بلوچستان کے علاقے موسیٰ خیل کے علاقے راشم میں مسافر بسوں اور ٹرکوں سے اتارنے کے بعد کم از کم 23 مسافروں کا قتل کر دیا گیا۔ پولیس نے پیر کے روز جیو نیوز کو یہ اطلاع دی۔ پولیس کے مطابق مسافروں کو مسلح افراد نے گولی ماری۔
اے ایف پی کے مطابق عسکریت پسندوں نے صوبہ بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں متعدد بسوں، ٹرکوں اور وینوں کو روکا اور لوگوں کو نسلی بنیادوں پر شناخت کرنے پر گولی مار دی۔ اس واقعے میں پانچ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
موسیٰ خیل کے ایک سینئر اہلکار نجیب اللہ کاکڑ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’’عسکریت پسندوں نے پنجاب کو بلوچستان سے ملانے والی شاہراہ پر کئی بسوں، ٹرکوں اور وینوں کو روکا، جس سے کم از کم 22 افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’پنجاب جانے اور جانے والی گاڑیوں کی چیکنگ کی گئی اور پنجاب سے آنے والے لوگوں کی شناخت کر کے انہیں گولی مار دی گئی۔‘‘
پاکستان کے کئی بڑے لیڈران نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔ ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے دہشت گرد حملے کی شدید سخت مذمت کی ہے۔ صدر زرداری نے کہا کہ معصوم لوگوں کا وحشیانہ قتل پوری انسانیت کا قتل ہے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم شہباز شریف نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو واقعے کی فوری تحقیقات کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’اس واقعے کے ذمہ دار دہشت گردوں کو سخت سزا دی جائے گی‘۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی بھی قسم کی دہشت گردی قابل قبول نہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق انہوں نے دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔
بھارت ایکسپریس۔