Bharat Express

Subodh Jain




Bharat Express News Network


کلب کے ممبران نے ایک بار پھر دہلی جم خانہ کلب میں بدعنوانی اور مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے نام پر مقرر کئے گئے سرکاری ڈائریکٹروں کو مسترد کر دیا ہے۔ گزشتہ تین سالوں سے کلب کے سالانہ اکاؤنٹس کی منظوری کی کوشش ایک بار پھر ناکام ہو گئی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ممبران کلب کے آفیشل ڈائریکٹرز پر سنگین الزامات لگا رہے ہیں۔ لیکن نہ تو وزارت اور نہ ہی کارپوریٹ افیئر منسٹری کے اہلکار اپنی نیند سے جاگ رہے ہیں۔ اراکین کا ایک بڑا گروپ NCLT پر بھروسہ نہیں کر رہا ہے۔ یہ لوگ اب سرکاری ڈائریکٹرز کے خلاف ہائی کورٹ میں رٹ دائر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

Crypto Fraud: ہماچل پردیش میں اقتصادی جرائم کے طورپرپہلی بارکرپٹو کرنسی سے 2,500  کروڑ روپئے کی زیادہ ٹھگی سامنے آئی ہے۔ دو ماہ پہلے ہی اس آن لائن ٹھگی کا انکشاف ہوا۔

ریجنل پی ایف کمشنر (سنٹرل) نے جم خانہ کلب کے ملازمین کے پی ایف فنڈ میں مبینہ گھپلے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کلب پر ڈیڑھ کروڑ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ دھوکہ دہی کا الزام کسی اور کے ساتھ نہیں بلکہ کارپوریٹ امور کی وزارت کے ذریعہ مقرر کردہ سرکاری ڈائریکٹرز پر ہے۔

کپل مشرا کو جس طرح دہلی بی جے پی کا نائب صدر بنایا گیا اس پر خود بی جے پی لیڈر حیران ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو یہ تقرری قومی سطح پر کیے گئے فیصلے کے تحت کی گئی ہے۔ کیونکہ چار دن پہلے اعلان کردہ ریاستی بی جے پی ٹیم میں کپل مشرا کا نام دور دور تک شامل نہیں تھا۔

کولکتہ ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز انڈمان نکوبار کے چیف سکریٹری کیشو چندرا کو توہین عدالت کیس میں معطل کرنے کا حکم دیا۔ اس کے ساتھ ہی لیفٹیننٹ گورنر ایڈمرل ڈی کے جوشی پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ تاہم اگلے ہی دن سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی تین رکنی بنچ نے اس پر حکم امتناعی جاری کر دیا۔

 جم خانہ کلب میں مالی بدعنوانی اور دھوکہ دہی کے الزامات سے متعلق کلب کے صدر ملے سنہا بھی کٹہرے میں نظرآرہے ہیں۔

دنیا کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی بی جے پی، ملک کی راجدھانی دہلی میں بکھری ہوئی نظرآتی ہے۔ کیونکہ پردیش بی جے پی میں لمبے وقت سے کئی ایسے لیڈران تنظیم میں اہم عہدوں پر بٹھائے جا رہے ہیں، جن کا زمینی سطح پر اپنا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔

 دہلی پولیس نے جمعرات کو الگ الگ تھانوں میں تعینات چار تھانہ انچارجوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ ان میں آدرش نگر کے تھانہ انچارج شیلیندر سنگھ جھاکھڑ، انسپکٹرانویسٹی گیشن راجیندر سنگھ اور ایک اے ایس آئی کلدیپ سنگھ شامل ہیں۔

 دہلی پولیس میں سپاہی سے لے کر تھانہ دار تک کے 14 ہزار سے زیادہ عہدے خالی پڑے ہیں۔ ان میں زمینی سطح پر منیجمنٹ سنبھالنے والے تھانہ انچارجوں کے تقریباً 2300 عہدے بھی شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پورے معاملے میں کئی بڑے سیاستدان اور ایجوکیشن مافیا شکنجے میں پھنس سکتے ہیں۔ ان میں کئی ایسے لیڈر بھی شامل ہیں جنہوں نے گزشتہ ایک دہائی میں کروڑوں روپے کی حیثیت بنائی ہے۔