ایم سی اے اور این سی ایل ٹی سے اٹھا اعتماد ،جم خانہ کے ممبران بیلنس شیٹ کو مسترد کرکے ہائی کورٹ جانے کی تیاری کر رہے ہیں!
کارپوریٹ امور کی وزارت، جس نے گڈ گورننس کے دعووں کے ساتھ دہلی جم خانہ کلب میں اپنے پسندیدہ سرکاری ڈائریکٹر بنائے، گزشتہ دو سالوں میں ایک بھی ایسا قدم نہیں اٹھا سکی جس سے بدعنوانی کی شفافیت یا غیر جانبدارانہ تحقیقات کا آغاز ہو۔ صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ کلب میں تعینات ڈائریکٹرز خود کرپشن کے الزامات میں پھنستے نظر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کلب کے اراکین نے مسلسل تیسرے سال کلب کے سالانہ اکاؤنٹس کینسل کر دیے ہیں۔ مختلف حربے اپنانے کے باوجود حکومتی ڈائریکٹر 358 میں سے صرف 30 ارکان کی حمایت حاصل کر سکے۔
وزیر کو اطلاع دینے کے بعد بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی
ذرائع کے مطابق سال 2022 میں خود وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کو کلب میں ہونے والے 50 کروڑ روپے سے زیادہ کے مالی فراڈ کی اطلاع ملی تھی۔ کارپوریٹ امور کی وزارت کے افسران نے بھی انہیں وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے قریب غیر قانونی ڈرون پرواز کرنے کی اطلاع دی تھی۔لیکن وزارت کی طرف سے مقرر کردہ کلب کے صدر نے خود اس معلومات کو پوشیدہ رکھا۔ الزام یہ بھی ہے کہ موجودہ صدر دھوکہ دہی کا الزام لگانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہے ہیں۔جس کی بنیاد پر حکومت نے 2020 میں این سی ایل ٹی میں جم خانہ کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
ڈیوس کپ سکینڈل پر پردہ ڈالا گیا
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جم خانہ لیب میں ڈیوس کپ ایونٹ کے دوران اس وقت کے ایڈمنسٹریٹر اوم پاٹھک اور سکریٹری جے پی سنگھ پر اسپانسر شپ کے نام پر کروڑوں روپے کی فراڈ کا الزام تھا۔ چونکہ پاٹھک بی جے پی کی ڈسپلنری کمیٹی کے سکریٹری ہیں۔اس لیے ان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے سرکاری ڈائریکٹر معاملے کو رفا دفاکرنے میں مصروف تھے۔ کلب کی اے جی ایم میں تقریباً 28 کروڑ روپے کے نقصان کی منظوری کے لیے ہر ممکن کوشش کی گئی۔ اس دوران کلب کے صدر مالے سنہا نے تحریری طور پر دعویٰ کیا کہ ڈیوس کپ کے حوالے سے کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ یہی وجہ تھی کہ زیادہ تر ممبران نے اے جی ایم کو مسترد کر دیا اور سی بی آئی میں ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
ارکان کے جائز مطالبات پورے نہیں کئے گئے
مئی 2023 میں کلب کے 570 سینئر ممبران نے کرپشن چھپانے کے الزامات کے خلاف ہنگامی جنرل میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا۔ ای جی ایم پر اتفاق کیا گیا اور 15 مئی کو اعلان کیا گیا۔ لیکن چیئرمین مالے سنہا اور ایک ڈائریکٹر نے ایف آئی آر کے ملزم مندیپ کپور، بی ایس رندھاوا اور جی لبراہن کے ساتھ مل کر بدعنوانی کے معاملات میں ملزم، 570 اراکین کے خلاف ای میلز کا استعمال کرتے ہوئے خفیہ طور پر 01 جون 2023 کو این سی ایل ٹی کے ذریعے ای جی ایم کو منسوخ کر دیا۔
فارنسک آڈٹ رپورٹ آڈیٹرز اور ممبران سے چھپائی گئی
این سی ایل ٹی کی طرف سے ای جی ایم کو منسوخ کرنے کا بنیادی عذر یہ تھا کہ ڈیلوئٹ اور مزار کا فارنسک آڈٹ گھوٹالوں اور ممبرشپ کی تصدیق کے لیے کیا جا رہا تھا۔ لیکن 30.12.2023 کو مالے سنہا نے دوبارہ صرف ای ووٹنگ کے ذریعے 2020-21، 2021-22 اور 2022-23 کے لیے AGM منعقد کیا۔ ایسے میں ارکان نے سوال کیا کہ جب سنہا نے حتمی ڈیلوئٹ یا مزار کا فارنسک آڈٹ آڈیٹرز، این سی ایل ٹی یا این سی ایل اے ٹی کو نہیں دیا ہے۔ تو پھر اے جی ایم کیسے بلائی جارہی ہے؟ اے جی ایم کی رپورٹ میں قانونی آڈیٹر بی جے سنگھ نے مزار کے فارنسک آڈٹ پر 25 لاکھ روپے خرچ کرنے پر اعتراض کیا۔ یہی نہیں، وہ رپورٹ بھی انہیں فراہم نہیں کی جا رہی تھی۔ آڈیٹر نے تمام ممبران کو یہ بھی بتایا کہ جی سی نے AGM رپورٹ اور بیلنس شیٹ فائل کرنے میں کمپنی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
سٹیچوٹری آڈیٹر کے استعفے پر اراکین ناراض
آڈیٹر کی جانب سے اٹھائے گئے 26 دیگر اعتراضات میں اہم مسئلہ ڈیوس کپ کا کروڑوں روپے کا فراڈ اور وزارت کے مقرر کردہ جی سی کی جانب سے 2 سالوں میں قانونی معاملات پر تقریباً 4 کروڑ روپے کا خرچ تھا۔ بہت سے معاملات میں آڈیٹر نے لکھا کہ انہیں معلومات یا تصدیق شدہ بل نہیں دیے گئے۔ آڈیٹر نے یہ بھی الزام لگایا کہ کمیٹی ممبران نے خواتین ملازمین کے ساتھ مل کر ٹیکسی کے بلوں میں 7 لاکھ روپے سے زائد کی رقم چوری کی۔ 12 نومبر 2023 کو دہلی کے علاقائی پی ایف کمشنر اتکرش جیت سنگھ کی طرف سے مجرمانہ ارادے سے1.5 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیے جانے کے بعد بھی پراویڈنٹ فنڈ میں بڑے گھوٹالہ کو اے جی ایم سے چھپایا گیا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اس جرمانے کی معلومات 15.12.2023 کی AGM بیلنس شیٹ میں نہیں دی گئی تھی۔ AGM نوٹس میں اعلان کیا گیا کہ آڈیٹر نے جاری رکھنے سے انکار کر دیا ہے۔ لیکن نئے آڈیٹر کی تقرری کی کسی تجویز کا اعلان نہیں کیا گیا۔
این سی ایل ٹی میں اعتماد ختم ہو رہا ہے
ممبران واٹس ایپ فورم گروپ میں ممبر ایس سی ایل ٹی میں حکومت کے ذریعہ الزام عائد لوگوں کئے ذریعہ کئے گئے گھوٹالوں اور ڈیوس کپ، اے جی ایم کے فراڈ کو کور کرنے میں میں ملائی سنہا کی سی بی آئی تحقیقات پرکھل کر لکھ رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس نے اکتوبر میں یہ بھی اطلاع دی تھی کہ فارنسک نے کلب کے شراب کے لائسنس میں چھیڑ چھاڑ اور جعلسازی کے سلسلے میں EOW FIR میں ملزم کا نام لیا تھا۔ اراکین کا کہنا ہے کہ چونکہ این سی ایل ٹی کو 2021 اور 2022 کی اے جی ایم مسترد ہونے کا پہلے سے علم تھا، اس لیے اس نے کچھ نہیں کیا۔ اس لیے اراکین اب دہلی ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس